Follw Us on:

نئے مالی سال کے لیے سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش: ‘غربت نہیں بلکہ غریب کے خاتمے کا بجٹ ہے’

دانیال صدیقی
دانیال صدیقی
Sindh budget
اعزاز کی بات ہے کہ مجھے مسلسل گیارہویں بار بجٹ پیش کرنے کا موقع ملا ہے۔ (فوٹو: فائل)

سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے مالی سال 2025-26 کے لیے 3,451.87 ارب روپے کا صوبائی بجٹ پیش کیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.9 فیصد زیادہ ہے۔

پیش کردہ بجٹ کو جامع بجٹ قرار دیتے ہوئے وزیرِاعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ سماجی بہتری، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور اقتصادی خودمختاری کے اہداف لیے ہوئے ہے، یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے مسلسل گیارہویں بار بجٹ پیش کرنے کا موقع ملا ہے۔

بجٹ تقریر کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے تنخواہوں، پنشن، تعلیم، صحت، انفرااسٹرکچر، پولیس اصلاحات، سماجی فلاح، زراعت اور کراچی کی ترقی کے منصوبوں کی تفصیلات بیان کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گریڈ 1 سے 16 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد، گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ سندھ حکومت نے آئی ایم ایف کی پابندیوں کے باوجود صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ریکارڈ ترقیاتی کام کیے۔

Sindh budget ii
گریڈ 17 سے 22 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو: فائل)

سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس سال صحت کے لیے 326.5 ارب روپے اور تعلیم کے لیے 523.7 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی، ایس آئی یو ٹی، گمبٹ انسٹیٹیوٹ، ایس آئی سی ایچ اور جے پی ایم سی میں صحت کی سہولیات کو وسعت دی گئی ہے۔ کراچی میں 50 نئی الیکٹرک بسوں کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جب کہ ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبہ 50 فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ کورنگی کاز وے پل اور شاہراہ بھٹو سمیت مختلف ترقیاتی منصوبے بھی شامل کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس اصلاحات، نوجوانوں کے لیے آئی ٹی ٹریننگ، معذور افراد کی فلاح، تعلیم میں ڈیجیٹل اقدامات اور کسانوں کے لیے سبسڈی جیسے نکات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے حالیہ انتخابات میں پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا اور یہ بجٹ سندھ کی غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

واضح رہے کہ بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی بھی دیکھنے میں آئی۔ اپوزیشن اراکین نے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے نعرے بازی کی اور ایوان میں شور شرابا کیا۔ اس دوران اپوزیشن جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی محمد فاروق نے سندھ بجٹ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

محمد فاروق کا کہنا تھا کہ یہ غربت نہیں بلکہ غریب کے خاتمے کا بجٹ ہے۔ کراچی ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن اسے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی میگا پروجیکٹ شامل نہیں کیا گیا اور شہر پر صرف ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں، سہولیات مہیا نہیں کی جا رہیں۔

Sindh budget iii
بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی میگا پروجیکٹ شامل نہیں کیا گیا۔ (فوٹو: فائل)

انہوں نے بجٹ کو وفاق کی طرز پر عوامی امنگوں کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ سندھ میں احتجاج کرنے والی ایم کیو ایم وفاق میں اقتدار کا حصہ ہوتے ہوئے بھی کراچی کے لیے کچھ حاصل نہ کر سکی۔ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور ن لیگ کراچی کے ساتھ مسلسل زیادتیوں کا ذمہ دار ہیں۔

محمد فاروق نے کہا کہ 20 سال گزرنے کے باوجود کراچی کے پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے بجٹ کو مہنگائی کا طوفان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ صحت، تعلیم اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور یہ بجٹ متوسط اور مزدور طبقے پر کاری ضرب ہے۔

بجٹ اجلاس کے دوران ماحول خاصا گرم رہا اور ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی بینچوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر مکمل کی اور حکومتی ارکان نے بجٹ کو ترقی کا ضامن قرار دیا۔

صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا گٹھ جوڑ واضح طور پر سامنے آ چکا ہے، جو جماعتیں ماضی میں سیٹوں پر ایک دوسرے کے خلاف لڑتی تھیں، وہ آج اسمبلی کے فلور پر ایک ساتھ کھڑی نظر آئیں۔ یہ اتحاد ایک نیا پیغام ضرور ہے، لیکن پیپلز پارٹی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی سیاست سب پر عیاں ہے، یہ جماعت ہمیشہ بلدیاتی انتخابات سے بھاگتی رہی ہے کیونکہ عوام میں ان کی کوئی مقبولیت باقی نہیں رہی۔ سندھ کے عوام نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دیا ہے۔

Sharjeel inam memon
ایم کیو ایم اورپی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ واضح طور پر سامنے آ چکا ہے۔ (فوٹو: گوگل)

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی سے غنڈہ گردی، بوری بند لاشوں، بھتہ خوری اور کھالوں کی سیاست کا خاتمہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے آج جو طرزِ عمل اسمبلی میں اختیار کیا، وہ احساسِ محرومی کا نتیجہ ہے۔ ایران پر حملے کا بہانہ بنا کر جو ڈرامہ رچایا گیا، وہ بھی بے نقاب ہو چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنی تقریر کی ابتدا ایران پر بزدلانہ حملے کی مذمت سے کی، لیکن اپوزیشن نے اس موقع پر بھی منفی سیاست کا مظاہرہ کیا۔

دانیال صدیقی

دانیال صدیقی

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس