ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد دونوں طرف سے بمباری میں شدت آگئی ہے، دن کی روشنی میں اسرائیل کی طرف سے حملے کیے جاتے ہیں تو رات کی تاریکی میں ایرانی فورسز اسرائیلی شہروں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
دونوں ممالک کی جنگ چوتھے روز میں داخل ہوچکی ہے، ایران نے اسرائیلی حملوں کا ’سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا تھا اور اسی سلسلے میں اس نے ’آپریشن وعدہ صادق سوم‘ کے نام سے کی گئی بھرپور جوابی کارروائی میں اسرائیل پر مختلف وقفوں سے سینکڑوں میزائل داغے ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں کم ازکم 224 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں عام شہریوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ اسرائیل میں 19 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جلد سیزفائر ہوجائے گی جبکہ ایران کی طرف سے ابھی تک مذاکرات کے کوئی امکان نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق ایرانی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ جب تک اسرائیل سے حملے جاری ہیں تب تک بات چیت نہیں کی جائے گی۔
اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران کی متعدد فوجی اور جوہری تنصیبات پر حملوں کے نتیجے میں ایرانی فوج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کے علاوہ کئی جوہری سائنس دان جاں بحق ہوگئے تھے۔
پہلے تین روز کی مکمل تفصیل جانیے
اسرائیل کے ایرانی سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوارٹر پر حملے، متعدد افراد جاں بحق
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران میں اس کے ہیڈکوارٹر پر اسرائیلی فضائی حملے میں عملے کے متعدد ارکان جاں بحق ہو گئے ہیں۔
سرکاری ٹی وی چینل کے ایک رپورٹر نے بتایا ہے کہ جاں بحق ہونے والے ملازمین حملے سے قبل آخری لمحے تک اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔
چینل کے ہیڈ آف براڈکاسٹنگ پیمان جبیلی نے ایک خون آلود کاغذ کے ساتھ ٹی وی پر آ کر جذباتی خطاب کیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ کا میڈیا اور اس کے کارکنان آخری دم تک ثابت قدم رہیں گے اور دشمن کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ تہران میں فضائی کارروائی کے دوران ایک مواصلاتی مرکز کو نشانہ بنایا گیا، جو کہ ایرانی افواج کی عسکری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
اسرائیلی فوج نے مزید دعویٰ کیا کہ یہ مرکز سویلین عمارت کے پردے میں فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا اور اس حملے سے ایرانی عسکری صلاحیتوں کو براہ راست نقصان پہنچا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا قتل ایران-اسرائیل تنازع ختم کر دے گا، نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ہدف بنا کر قتل کیا جائے تو اس سے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری طویل تنازع ختم ہو سکتا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ سپریم لیڈر کا قتل ایران-اسرائیل تنازع میں شدت نہیں لائے گا بلکہ اسے مکمل طور پر ختم کردے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ’ہمیشہ کی جنگ‘ وہی ہے جو ایران چاہتا ہے اور وہ ہمیں ایٹمی جنگ کے دہانے پر لا چکا ہے۔ جو کچھ اسرائیل کر رہا ہے وہ صرف ایرانی جارحیت کا خاتمہ ہے اور ہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتے جب تک ان ’شیطانی قوتوں‘ کا ڈٹ کر مقابلہ نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ آج اگر تل ابیب (پر حملے ہوئے ہیں) تو کل کل نیویارک پر بھی ہو سکتے ہیں، میں امریکہ فرسٹ کی بات سمجھتا ہوں لیکن مجھے ’امریکہ ڈیڈ‘ سمجھ نہیں آتا۔