Follw Us on:

ایران کی تین بڑی ایٹمی تنصیبات کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Iran pro
امریکا کا ایران پر حملہ، تیسری عالمی جنگ کا آغاز یا معاملہ کچھ اورہے؟( فوٹو:رائٹرز)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ امریکا نے ایران کے تین اہم جوہری مراکز  نطنز، فردو اور اصفہان پر حملہ کیا ہے، جب کہ ایران اسرائیل تنازعہ دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ مراکز مکمل اور کل طور پر تبا کر دیے گئے ہیں، تاہم ایرانی حکام نے حملے کو ناکام ظاہر کیا ہے۔ ایک ایرانی قانون ساز نے اسےسطحی حملہ قرار دیا اور فردو کو سنجیدہ نقصان نہ پہنچنے کا دعویٰ کیا۔

Image

ایران کے وزیر خارجہ نے امریکی حملوں کے نتائج  کی وارننگ دی ہے، جب کہ ٹرمپ نے کہا کہ کسی بھی ایرانی جوابی کارروائی کا سخت جواب دیا جائے گا۔
تہران سے تقریباً 250 کلومیٹر جنوب میں واقع نطنز ایران کا سب سے بڑا یورینیم افزودگی مرکز ہے۔ یہاں یورینیم افزودگی کے لیے سنٹری فیوجز تیار اور نصب کیے جاتے ہیں۔
یہ سہولت چھ اوپر کی عمارتوں اور تین زیر زمین ڈھانچوں پر مشتمل ہے، جن میں سے دو میں 50,000 سنٹریفیوجز رکھی جا سکتی ہیں۔ نطنز کو پہلے بھی اسرائیل کے حملے کا نشانہ بنایا جا چکا ہے، جس میں پائلٹ فیول افزودگی پلانٹ کا اوپری حصہ تباہ ہوا تھا۔
انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی کے مطابق، ایران نے یہاں یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک کی ہے، جبکہ ہتھیار بنانے کے لیے 90 فیصد درکار ہوتی ہے۔ زیر زمین سنٹریفیوجز کے مقام کی بجلی کا نظام بھی پہلے حملے میں متاثر ہوا تھا۔
ایرانی شہر قم کے قریب پہاڑوں میں واقع فردو ایک خفیہ اور محفوظ جوہری مرکز ہے جس کا مرکزی حصہ زمین کی سطح سے تقریباً 80 سے 90 میٹر نیچے ہے، جس سے اس پر حملہ کرنا مشکل ہے۔
انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی کے مطابق، فردو میں ایران تین ہفتوں میں 60 فیصد افزودہ یورینیم سے ہتھیار ساز یورینیم تیار کر سکتا ہے، جو نو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے کافی ہے۔
حالیہ عالمی جوہری ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق فردو میں یورینیم کی افزودگی کی سطح 60 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور یہاں 2,700 سنٹریفیوجز نصب ہیں۔

مزید یہ بھی پڑھیں:امریکا بھی اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل، ایرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے: حملہ ’ناقابل معافی‘، جائزحق کی بنیاد پر جواب دیں گے، ایران 
اصفہان وسطی ایران میں واقع ہے اور ملک کا سب سے بڑا جوہری تحقیقاتی کمپلیکس ہے، جسے چین کی مدد سے 1984 میں قائم کیا گیا تھا۔
یہاں 3,000 سائنسدان کام کرتے ہیں اور یہ ایران کے جوہری پروگرام کا مرکزی مرکز سمجھا جاتا ہے۔ اس میں تین چھوٹے چینی ساختہ تحقیقاتی ری ایکٹرز، تبدیلی کی سہولت، ایندھن پیدا کرنے کی فیکٹری، زیرکونیم کلیدنگ پلانٹ اور دیگر متعلقہ لیبارٹریز موجود ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس