ایران پر امریکی حملے کے بعد بلائے گئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس نے امریکا اور اتحادیوں کے طرز عمل کو منافقت قرار دیتے ہوئے انہیں اس سے باز رہنے کا مشورہ دیا ہے۔
پاکستان، چین اور روس نے ایران کی درخواست پر سکیورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلوایا جو پاکستانی وقت کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب منعقد ہوا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین کے مستقل نمائندے فو کانگ نے ایران اور اسرائیل کے بیچ جاری کشیدگی پر امریکہ کی مداخلت کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے کر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام فریقین، خاص طور پر اسرائیل، فوری جنگ بندی کا عہد کریں تاکہ مزید تصادم اور انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے ۔
چینی نمائندے نے اپنے بیان مین کہا کہ امریکا نے ایران میں نطنز، اصفہان اور فردو میں تین مقامات پر جوہری تنصدیبات پر حملہ کیا۔ چین ان حملوں کی مذمت کرتا ہے جن میں انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی کی زیرنگرانی موجود ایٹمی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی حملوں نے ایران کی خودمختاری اور سلامتی کو ہدف بنایا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی بھی کی۔
چین کے نمائندے نے تمام فریقین کو “فوری اور مکمل جنگ بندی” کی دعوت دی، تاکہ پڑوسی ممالک میں تصادم کا دائرہ پھیلنے سے روکا جائے۔
انہوں نے امریکہ سمیت ہر طاقتور ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے، اور طاقت کے استعمال سے گریز کرے ۔
چین نے زور دیا کہ صرف فوجی حل سے کشیدگی بڑھ سکتی ہے — مذاکرات اور سفارتکاری ہی راستِ امن ہیں ۔
انہوں نے فریقین سے کہا کہ وہ تشدّد سے متاثر غیر ملکی شہریوں کی حفاظت یقینی بنائیں اور ان کے لئے ایمرجنسی ایوی ایشن انتظامات کرنے چاہئیں ۔ سویلینز مقامات پر حملے نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے چین نے کہا کہ تنازعات کا سب سے زیادہ نقصان سویلینز کو ہوتا ہے۔ عام شہریوں کے نقصان کو روکا جائے۔
مزید پڑھیں: جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ، ایرانی پارلیمنٹ کا عالمی ادارہ جوہری توانائی سے تعاون نہ کرنے کا اعلان
فو کانگ نے ذکر کیا کہ چین اور روس مشترکہ طور پر اسرائیل پر تنقید کر چکے ہیں اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے سفارتی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ ایران سے متعلق معاملات فوجی کارروائی کے ذریعہ حل نہیں ہو سکتے، انہیں سیاسی اور سفارتی عمل کا حصہ ہونا چاہیے۔
سکیورٹی کانفرنس سے فوری کارروائی کا مطالبہ جس سے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے۔ روس، چین اور پاکستان نے قراردار پیش کی ہے جس کا مقصد تنازعے پر قابو پانا ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی نمائندے نے ایران پر امریکی حملے کے بعد مشرق وسطی کی صورتحال کو خطرناک قرار دیتے ہوئے واشنگٹن کے حملہ کی مذمت کی۔
روسی نمائندے نے ایک ہفتے سے اسرائیل کے ایران پر حملوں کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے امریکی حملوں کو فلسطینی کے ہزاروں شہدا کے ساتھ عالمی برادری کے لیے بھی خطرناک قرار دیا۔
روس نے کہا کہ ہفتے بھر کے دوران عالمی توانائی ایجنسی کی جانب سے دی گئی تین بریفنگز میں ایٹمی تنصیبات پر حملے کو خطے سمیت دنیا بھر کے لیے خطرناک قرار دیے جانے کے باوجود امریکا نے وہ اختیار استعمال کیا جو اسے کسی نے نہیں دیا ہے۔
امریکا دنیا میں اپنی طاقت کو منوانے کے لیے جو اقوام کر رہا ہے وہ خطرناک ہے۔ واشنگٹن کی قیادت نے اپنے حملوں کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ ان پر فخر کا اظہار کیا۔
سلامتی کونسل کی جانب سے امریکا سے تنازع میں اضافہ نہ کرنے کی اپیلوں کو نظرانداز کرکے حملے کیے اور اب ایران سے مذاکرات کی راہ اپنانے کے توہین آمیز مطالبات سامنے لائے جا رہے ہیں۔
2003 میں ایسے ہی امریکی نمائندہ کولن پاول نے اقوام متحدہ کے ایک اور رکن ملک (عراق) پر حملے کا جواز پیش کیا تھا جس نے برسوں نے سب کے لیے پریشان کن صورتحال پیدا کیے رکھی لیکن امریکیوں نے اس سے سبق نہیں سیکھا۔
روسی نمائندے نے برطانیہ کی جانب سے ایران سے تنازع نہ بڑھانے کے مطالبے کو منافقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک حملے کا شکار ہوا اس سے یہ مطالبہ کرنا منافقت ہے۔

روس نے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ ایران این پی ٹی کے نمائندے کے طور پر حق رکھتا ہے کہ سویلین مقاصد کے لیے جوہری توانائی حاصل کر سکے۔ امریکا کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کو اس سے روکے۔
روسی نمائندے نے اسرائیل کی جانب سے این پی ٹی پر دستخط نہ کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اسی وجہ سے آئی اے ای اے کو معائنے کی اجازت نہیں، بجائے اس کے کہ اسرائیل سے یہ مطالبہ کیا جائے دنیا میں ایٹمی توانائی ایجنسی کے سب سے زیادہ معائنے میں رہنے والے ایران کو حملے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
روس، چین اور پاکستان نے ایک مختصر اور متوازن قرارداد پیش کی ہے تاکہ تنازع پر قابو پانے کے لیے آگے بڑھا جا سکے۔ فوری سیزفائر کیا جائے اور پرامن حل تک پہنچا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی موجودگی میں ہونے والے خصوصی سیشن میں امریکی نمائندہ نے ایران میں ایٹمی تنصیبات پر واشنگٹن کے حملوں کا مقصد ایرانی ایٹمی کو روکنا قرار دیا۔
امریکی نمائندہ نے کہا کہ ایران کئی دہائیوں سے امریکا اور اسرائیل مردہ باد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ ایران نے خظے میں امریکا اور اسرائیل کے خلاف خود اور اپنی پراکسیز کے ذریعے کارروائی کی۔
امریکی نمائندہ نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔ا یران کو برداشت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا کہ کسی بھی کارروائی کا سخت خمیازہ بھگتنا ہو گا۔
امریکا نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ 47 برس سے اسرائیل کے خآتمہ کی اپنی کوششیں ترک کرے۔ جوہری پروگرام کو بند کرے اور امریکا کے خلاف کارروائیوں سے اجتناب کرے۔
پاکستان کے نمائندہ عاصم افتخار احمد نے اپنی گفتگو کے دوران ایران کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی اور خودمختاری کے دفاع کے لیے تہران کی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستان نے افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ جمعہ کو سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے شرکا کی جانب سے تنازع بڑھانے کے بجائے مذاکرات کی راہ نہیں اپنائی گئی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندہ نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آئی اے ای اے کی زیرنگرانی ایٹمی تنصیبات پر حملے عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
پاکستانی نمائندہ نے امن کی بحالی، جوہری تنازع کے حل جیسے نکات تک پہنچنے کے لیے پاکستان، ایران اور چین کی پیش کردہ قرارداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کونسل کے مختلف ارکان کے بیانات کی روشنی میں توقع ہیکہ قرارداد منظور کی جائے گی۔
عاصم افتخآر نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت اور فلسطین کے خلاف کارروائیوں سے پہلے ہی مشکلات کا شکار مشرق وسطی مزید دباؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ تاریخ سکھاتی ہے کہ تنازعات قوت کے ذریعے حل نہیں ہو سکتے، مذاکرات اور سفارتکاری ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران گیانا کی نمائندہ جو کونسل کی موجودہ صدر بھی ہیں نے کہا کہ دو روز قبل بھی ڈپلومیسی اور تناؤ میں فوری کمی کی درخواست کی گئی۔ گیانا سمیت متعدد رکن ملکوں نے اسرائیل اور ایران سے اپیل کی کہ حالات کو مزید خراب نہ کیا جائے۔

گیانا کی نمائندہ نے کہا کہ مشرق وسطی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے لیے باعث تشویش ہے۔ اس لیے ہم فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مذاکرات کی راہ اپنائی جائے۔ ایندھن کی قیمتوں اور فوڈ سکیورٹی سمیت دیگر خطرات کو مدنظر رکھا جائے۔
اجلاس کے دوران ایران کے نمائندہ کا کہنا تھا کہ پہلے اسرائیل اور اب امریکا کے حملے ایرانی عوام کے خلاف غیرقانونی جارحیت ہے۔ ایرانی وزیراعظم نیتن یاہو امریکا کو ایک اور جنگ میں گھسیٹنے میں کامیاب ہوا ہے۔
ایران کے نمائندہ نے کہا کہ ہماری فورسز امریکی حملے کے جواب کی نوعیت اور وقت کا تعین کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی الزامات بےبنیاد، سیاسی پس منظر رکھتے اور غیرقانونی ہیں۔ دنیا کے مختلف ملکوں میں جارحیت کا ارتکار کرنے والا امریکا آج تک عراقی حکومت کی درخواست پر عراق کا دورہ کرنے والے میجر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کے جرم کا جواب نہیں دے سکا ہے۔ لیبیا میں کارروائی کرکے امریکا نے خطے کو دہائیوں سے متاثر کر رکھا ہے۔ ایران کے خلاف امریکا کی کارروائی اچانک نہیں بلکہ امریکا، یورپی اتحادیوں برطانیہ، فرانس جرمنی اور آئی اے ای اے کا اکٹھ کا نتیجہ ہے۔ اسرائیل نے ایران پر ایک ایسے وقت میں حملہ کیا جب دو روز بعد ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات طے تھے۔
تہران کے نمائندہ نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی جارحیت عالمی قوانین، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور آئی اے ای اے کے ضوابط کے خلاف ہیں۔ یہ بات واضح ہیکہ این پی ٹی کی آڑ میں ایران کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا جا رہا ہے اور سکیورٹی کونسل اس پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ مستقبل میں این پی ٹی کے دیگر رکن بھی ایسی ہی جارحیت کا شکار نہیں ہوں گے۔
ایران کے نمائندہ نے کہا کہ بغیر کسی ثبوت کے ایران پر جوہری افزودگی کا الزام لگایا اور حملہ کیا گیا حالانکہ ان کا ملک پرامن سویلین مقاصد کے لیے جوہری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے۔
Author
-
پاکستان میٹرز کے ایڈیٹر شاہد عباسی بطور صحافی 2008 سے ڈیجیٹل نیوز میڈیا سے منسلک ہیں۔ اس سے قبل متعدد پاکستانی اور غیرملکی میڈیا اداروں کے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔
View all posts