اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر جماعت اسلامی نے کشمور اور سندھ کے دیگر علاقوں میں ڈاکو راج کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا، جس میں جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے شرکت کی۔ انہوں نے بدامنی، عوام کے جان و مال کے عدم تحفظ اور سندھ حکومت کی ناکامی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امن عوام کا بنیادی حق ہے، جس سے انہیں محروم کر دیا گیا ہے۔
لیاقت بلوچ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 17 برسوں سے مسلسل اقتدار میں ہے، لیکن سندھ میں امن قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے یا ڈاکو راج کی سہولت کار بن چکی ہے، حکومت کی اولین ذمہ داری شہریوں کے جان و مال کا تحفظ اور امن کی بحالی ہے۔
انہوں نے ارکانِ پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمور سمیت سندھ کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں صدائے احتجاج بلند کریں۔ میڈیا سے بھی اپیل کی گئی کہ سندھ اور کشمور کے عوام کے درد کو ایوانِ اقتدار اور پورے ملک تک پہنچایا جائے۔

لیاقت بلوچ نے سوال اٹھایا کہ آخر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مٹھی بھر ڈاکوؤں اور ان کے سرپرستوں کے آگے بے بس کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پیپلز پارٹی کی حکومت نے امن و امان کے لیے 200 ارب روپے خرچ کیے، لیکن اس کے باوجود سندھ کے عوام بدامنی کا شکار ہیں۔ آئندہ مالی سال کے لیے اس سے بھی زیادہ بجٹ رکھا گیا ہے، لیکن نتائج بدستور مایوس کن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے سردار، وڈیرے اور پیر اکثریت میں پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں، مگر عوام ترقی، روزگار اور صاف پانی تو درکنار، جان و مال کے تحفظ کے لیے بھی پریشان ہیں۔ بہت سے ہندو خاندان اور مسلمان اپنی جان بچانے کے لیے اپنے آبائی علاقے چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ 50 مجرم سندھ حکومت اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے زیادہ طاقتور کیسے ہو سکتے ہیں؟
مزید پڑھیں:حافظ نعیم الرحمان کی کال پر پاکستان بھر میں احتجاج: ’امریکی حملہ امن کے لیے سنگین خطرہ ہے
لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ کشمور کے عوام، متاثرہ خاندان اور معززین سندھ حکومت سے مایوس ہو کر اسلام آباد آئے ہیں۔ جماعت اسلامی ان کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتی ہے۔ جماعت اسلامی وہ واحد جماعت ہے جس کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے خود کندھ کوٹ جا کر دھرنے میں شرکت کی اور مظاہرین سے خطاب کیا۔ اس سے قبل سراج الحق بھی کندھ کوٹ اور شکارپور میں بدامنی کے خلاف ریلیوں اور دھرنوں سے خطاب کر چکے ہیں۔
احتجاجی دھرنے میں شہری اتحاد کے صدر ڈاکٹر مہر چند، ایس یو پی کے رہنما زریعت بجارانی، جماعت اسلامی سندھ کے سابق امیر حافظ نصر اللہ چنہ، ضلعی امیر غلام مصطفیٰ میرانی سمیت دیگر شخصیات بھی شریک ہوئیں۔