تبت کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے کہا ہے کہ ان کا نیا جنم ہوگا اور ان کے جانشین کی شناخت صرف ان کے قائم کردہ غیر منافع بخش ادارےگدن پھوڈرنگ ٹرسٹ کی ذمہ داری ہوگی۔ اس بیان کو چین کے اس دعوے کے برخلاف دیکھا جا رہا ہے جس میں وہ دلائی لاما کے جانشین کے تعین کا حق اپنے پاس رکھتا ہے۔
یہ اعلان دلائی لاما نےایک ویڈیو پیغام کے ذریعے شمالی انڈیا کے شہر دھرم شالہ میں کیا، جہاں ان کی 90ویں سالگرہ کی تقریبات جاری تھیں۔ ان تقریبات میں 100 سے زائد تبتی بھکشو، صحافی، اور عالمی شخصیات شریک تھیں۔ چین کی طرف سے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

دلائی لاما نے کہا ہے کہ میں یہ واضح کر رہا ہوں کہ دلائی لاما کے ادارے کا تسلسل قائم رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جانشینی کی تلاش روایتی طریقہ کار کے مطابق کی جائے گی اور اس معاملے میں کسی اور کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔
دلائی لاما نے اس سے پہلے بھی متعدد بار کہا تھا کہ ان کا اگلا جنم چین سے باہر ہوگا اور پیروکاروں کو چین کی جانب سے نامزد کسی بھی شخص کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے۔
دلائی لاما کی جانشینی کے معاملے کو چین اس لیے حساس سمجھتا ہے کیونکہ وہ دلائی لاما کو 1959 کی ناکام بغاوت کے بعد تبت سے فرار ہونے والے علیحدگی پسند کے طور پر دیکھتا ہے۔ چین کے مطابق، 1793 سے جاری امپیریل روایت کے تحت جانشینی کے لیے سنہری پیالے (گولڈن ارن) کے ذریعے نام چنے جاتے ہیں اور یہ عمل صرف چین کی سرزمین پر ہونا چاہیے۔

ادھر گدن پھوڈرنگ ٹرسٹ کے سینیئر عہدیدار سامڈونگ رِنبوشے نے بتایا کہ دلائی لاما صحت مند ہیں اور انہوں نے جانشینی سے متعلق کوئی تحریری ہدایات اب تک نہیں دی ہیں۔ ان کے مطابق جانشین کی جنس یا قومیت پر کوئی پابندی نہیں۔
مرکزی تبتی انتظامیہ کے سربراہ پینپا سیرنگ نے کہا ہے کہ اگر صحت نے اجازت دی اور چین نے کوئی رکاوٹ نہ ڈالی تو دلائی لاما تبت کا دورہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا نے جلا وطن تبتیوں کے لیے فنڈز پر عائد کچھ پابندیاں ختم کر دی ہیں اور ان کی حکومت متبادل ذرائع سے امداد کی تلاش میں ہے۔
امریکی حکومت پہلے ہی کئی بار کہہ چکی ہے کہ وہ تبت کے عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور امریکی قانون ساز اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ چین کو دلائی لاما کے جانشین کے انتخاب پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔