جے شنکر نے انکشاف کیا ہے کہ 9 مئی کی رات جب امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تو وہ خود بھی اسی کمرے میں موجود تھے۔امریکی نائب صدر نے خبردار کیا کہ اگر انڈیا نے اقدامات نہ کیے تو پاکستان بڑا حملہ کر سکتا ہے۔
امریکی میگزین نیوز ویک کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جے شنکر کا کہنا تھاکہ انڈیا میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اب بہت ہو چکا، دہشتگردوں کو آزادانہ کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ انڈیا میں ہونے والے متعدد دہشتگرد حملوں خصوصاً 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آنے والے واقعے میں ملوث ہے، یہ واقعہ انڈیا کے لیے ایک ’اہم موڑ‘ ثابت ہوا۔
جے شنکر نے انکشاف کیا ہے کہ 9 مئی کی رات جب امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیراعظم نریندر مودی کو فون کیا تو وہ خود بھی اسی کمرے میں موجود تھے۔ امریکی نائب صدر نے خبردار کیا کہ اگر انڈیا نے اقدامات نہ کیے تو پاکستان بڑا حملہ کر سکتا ہے، جس پر وزیراعظم مودی نے واضح جواب دیا کہ انڈیا بھی بھرپور ردعمل دے گا۔
جے شنکر کے مطابق اگلی صبح امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے انہیں فون پر بتایا کہ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے۔ تاہم پاکستان کے دفترِ خارجہ نے پچھلے ماہ ان دعوؤں کی تردید کی تھی کہ اس نے کسی بھی قسم کی جنگ بندی کے لیے درخواست دی تھی۔

اپنے انٹرویو میں ایس جے شنکر نے کہا کہ ہم پر حملہ ہو تو ہم بھی حملہ آوروں کو نشانہ بنائیں گے۔ دہشتگردی کو کسی بھی شکل میں برداشت نہیں کیا جائے گا، چاہے وہ مالی مدد ہو یا ریاستی سرپرستی۔
انہوں نے پہلگام حملے کو “اقتصادی دہشتگردی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد کشمیر میں سیاحت اور مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانا تھا۔
مزید پڑھیں: ضلعی استپال پاکپتن: ’جہاں بچے کی پیدائش پر مٹھائی لے کر آتے ہیں، مگر کفن خرید کرواپس جاتے ہیں‘
جے شنکر کا دعویٰ تھا کہ حملے میں ملوث تنظیموں کے ہیڈکوارٹرز پاکستان کے گنجان آباد علاقوں میں موجود ہیں اور انڈیا نے انہیں اپنے حملوں میں نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا نے فیصلہ کیا ہے کہ اب اس تصور کو چیلنج کیا جائے گا کہ دہشتگرد سرحد کے اُس پار بیٹھ کر کارروائیاں کرتے رہیں اور انھیں کوئی روکنے والا نہ ہو، ہم نے وہی کیا جو ضروری تھا۔
واضح رہے کہ انڈین وزیر خارجہ ان دنوں امریکا میں کواڈ ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔

خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام حملے میں مسلح افراد نے 26 افراد کو قتل کیا، جس کا الزام انڈیا نے پاکستان پر عائد کیا مگر پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کی مداخلت کی سختی سے تردید کی۔
اس حملے کے جواب میں انڈیا نے 7 مئی کو پاکستان پر حملہ کیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان میزائل اور ڈرون حملے بھی دیکھنے میں آئے۔ 10 مئی کو امریکا کی ثالثی سے جنگ بندی ممکن ہوئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد مرتبہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کروانے کا کریڈٹ لیتے رہے ہیں، جب کہ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سمیت دیگر حکام نے بھی امریکی ثالثی کو تسلیم کیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور انڈیا 1998 سے ایٹمی طاقتیں ہیں اور تب سے اب تک کئی بار دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
سال 2019 میں بھی دونوں ممالک میں شدید کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب انڈیا نے پلوامہ حملے کے بعد بالاکوٹ پر حملہ کیا تھا۔ پاکستان نے اس کے جواب میں ایک انڈین جنگی طیارہ مار گرایا اور پائلٹ ابھینندن کو گرفتار کر لیا تھا، جنہیں بعد میں خیر سگالی کے طور پر واپس بھیج دیا گیا۔