Follw Us on:

جماعت اسلامی کا مہنگی بجلی کے خلاف ایک بار پھر احتجاج: ’آئی ایم ایف کے نام پر مہنگائی مسلط کرنے کی پالیسی ناقابل قبول ہے‘

عاصم ارشاد
عاصم ارشاد
Hnr
امیر جماعت اسلامی نے ایک بار پھر احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔ (تصویر: پاکستان میٹرز)

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بچوں پر بمباری کی، عالمی

 طاقتیں خاموش کیوں؟ امریکا، اسرائیل کی پشت پناہی کر کے انسانیت کا مجرم بن چکا ہے۔

 منصورہ، لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ ابراہیمی معاہدے کی طرف پاکستان کو دھکیلنا ناقابل قبول ہوگا، اسرائیل دہشتگرد ریاست ہے، اسے تسلیم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

فلسطین کی جنگ، صرف زمینی نہیں ایمانیات کی جنگ ہے، کوئی وزیراعظم، صدر، آرمی چیف اسرائیل کو تسلیم کرے گا تو قوم مزاحمت کرے گی، پاکستان کی اسرائیل پالیسی واضح اور اٹل ہے، ریڈ لائن عبور نہ کی جائے۔

اسرائیل سے دوستی کی باتیں قومی غیرت اور امت مسلمہ سے غداری ہیں، بعض حکومتی وزراء امریکہ کی چاپلوسی میں فلسطین سے بے وفائی کر رہے ہیں، ایسے وزراء کو معاف نہیں کیا جائے گا جو اسرائیل کی حمایت میں بات کریں۔

اقوام متحدہ کا چارٹر واضح ہے، قابض کے خلاف مزاحمت قانونی حق ہے، فلسطینیوں کی مسلح جدوجہد اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے، امریکا نے ہمیشہ اسرائیل کی دہشتگردی کو تحفظ دیا۔

Ji protest
بجلی قیمتوں کے خلاف جماعت اسلامی سراپا احتجاج ہے،فوٹو:فیس بک

اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا، امریکہ نے حمایت کی، کشمیر پر عالمی ثالثی کیوں خاموش ہے؟ بھارت ریاستی دہشتگرد ہے، اسرائیل کی طرح کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔

آرٹیکل 370، 35A کی بحالی اور بھارتی فوج کا انخلا ضروری ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، آئین کو پامال کر کے سیاسی بحران ختم نہیں کیا جا سکتا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں پر لوٹ مار جمہوریت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ کوئی بھی پارٹی ہو، سیاسی انتقام اور غیر آئینی فیصلے قابل قبول نہیں۔

پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو سیاسی مخالفت پر نشانہ بنانا جمہوریت کے خلاف ہے، پاکستان کو اپنی پالیسیوں میں امریکی غلامی سے باہر نکلنا ہوگا، جماعت اسلامی فلسطین کاز پر مزاحمت کی قیادت کو اعزاز سمجھتی ہے۔

ملک میں بجلی، روزگار اور پنشن کے مسائل سنگین ہو چکے ہیں، ٹھیکیداری نظام میں کام کرنے والے لاکھوں افراد محروم ہیں، تعلیم و صحت کی سہولتوں کا فقدان، اشتہارات سے ترقی نہیں ہوتی، ہر پل اور ڈسپنسری کو بی بی، بابا اور چچا بھتیجے کے نام پر منسوب کیا جا رہا ہے۔

تعلیم کے بجٹ پر سوالیہ نشان، 13 ہزار اسکول حکومت نے آؤٹ سورس کیے، سرکاری افسران ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن سے محروم ہیں۔ بجلی کے بلوں میں کمی کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے، کسان مہنگی پیداوار کے باوجود نقصان میں ہیں، لاگت آمدن سے زیادہ۔

چینی پہلے ایکسپورٹ کی، پھر مہنگی امپورٹ کی، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ آئی ٹی اور روزگار کے شعبوں پر حکومت کی کوئی واضح پالیسی نہیں، پنجاب میں مقامی حکومتوں کے اختیارات ختم کر دیے گئے۔

مزید پڑھیں: حماس اور اسرائیل میں مذاکرات کے تیسرے دور کا آغاز: ’ہم بھارت سے ڈیل کررہے ہیں اور پاکستان سے بھی

مالیاتی، انتظامی اور سیاسی اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہیں ہو رہے، آئین کے مطابق بلدیاتی اداروں کو بااختیار بنایا جائے، کسان کو وقت پر ادائیگیاں نہیں ملتیں، کپاس جیسی فصلیں ناکام ہو رہی ہیں، کسان اور مزدور 40 فیصد آبادی ہونے کے باوجود بنیادی سہولتوں سے محروم، ملک کی معیشت پر چند خاندانوں اور کرپشن کا قبضہ ہے۔ 

سندھ میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، کراچی کو جان بوجھ کر بدترین صورتحال میں رکھا جا رہا ہے، کے پی میں بلدیاتی اداروں کو بحال کر کے بھی فنڈز اور اختیارات نہیں دیے گئے

 تیس ہزار عوامی کمیٹیوں کی تشکیل کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ہر محلے، اسکول، کالج، یونیورسٹی میں منشیات کے خلاف مہم شروع کی جائے گی، عوامی خدمت، تربیت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کی جائے گی۔

بجلی کے بلوں اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے لیے احتجاج ہوگا، عوامی مزاحمت اور سڑکوں پر نکلنے کا اعلان جلد متوقع، آئی ایم ایف کے نام پر ٹیکس لگانے اور مہنگائی مسلط کرنے کی پالیسی ناقابل قبول ہے۔

پاکستان کو عزت کے ساتھ جینے کا حق ہے، ذلت کے سودے نہیں ہوں گے، امریکا اور بھارت کی خوشنودی کے لیے قومی غیرت کو قربان نہ کیا جائے، جماعت اسلامی عوامی اعتماد سے بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرے گی۔

مزید پڑھیں: کیا پاکستان اور سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرلیں گے؟

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ مریم بی بی، شہباز شریف بتائیں کہ مہنگائی پر اب کس کو چور کہیں؟ ماضی میں پیٹرول کی قیمت پر وزیراعظم کو چور کہا گیا، اب کیا بدل گیا؟

پیٹرول اور بجلی کے بحران پر عوامی ردعمل شدید تر ہوتا جا رہا ہے، حکومت جھوٹے بیانیے پر عوام کو دھوکہ دے رہی ہے، نواز شریف 50 ہزارووٹ کے قابل نہیں، مگر 70 ہزار جعلی ووٹوں سے جیت گئے۔

جعلی ووٹوں اور سلیکشن کے ذریعے اسمبلیاں بھری گئی ہیں، جمہوریت کے چیمپئنز خود جعلی مینڈیٹ پر اقتدار میں بیٹھے ہیں، سارا پارلیمانی نظام جعلی ووٹوں کے سہارے کھڑا ہے، اصل مسئلہ مہنگائی، بے روزگاری اور عوام کی مشکلات ہیں۔

حکومت عوامی ایشوز سے توجہ ہٹا کر جھوٹا بیانیہ بیچ رہی ہے، عوامی نمائندگی کے بغیر فیصلے عوام پر مسلط کیے جا رہے ہیں، آئین اور جمہوریت کو نظرانداز کر کے حکومت چلائی جا رہی ہے، سیاسی بحران کا حل شفاف انتخابات اورعوامی فیصلے میں ہے، جعلی حکومتیں عوامی اعتماد کی نمائندہ نہیں ہو سکتیں۔

Author

عاصم ارشاد

عاصم ارشاد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس