ایئر انڈیا فلائٹ 171 کے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ جون میں پیش آنے والے اس حادثے میں دو سو ساٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق پرواز کے آغاز کے چند ہی سیکنڈ بعد بوئنگ( 787 )ڈریم لائنر طیارے کے دونوں فیول کنٹرول سوئچ اچانک کٹ آف پوزیشن میں چلے گئے تھے جس سے انجنوں کو ایندھن کی فراہمی بند ہو گئی اور طاقت کا مکمل خاتمہ ہو گیا۔

تحقیقات کے مطابق کٹ آف پوزیشن عام طور پر لینڈنگ کے بعد اختیار کی جاتی ہے۔ طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈر میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے یہ پوچھتے سنا جا سکتا ہے کہ تم نے کٹ آف کیوں کیا؟جس پر دوسرا پائلٹ جواب دیتا ہے کہ میں نے نہیں کیا۔ تاہم ریکارڈنگ سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ جملے کس نے ادا کیے۔
حادثے کے وقت طیارے کی پرواز معاون پائلٹ کے کنٹرول میں تھی جبکہ مرکزی پائلٹ نگرانی کر رہا تھا۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دونوں سوئچز کو دوبارہ نارمل پوزیشن پر لایا گیا جس کے نتیجے میں انجنوں نے خودکار طریقے سے دوبارہ اسٹارٹ ہونا شروع کیا۔ حادثے کے وقت ایک انجن طاقت بحال کر چکا تھا جبکہ دوسرا انجن ابھی دوبارہ چلنا شروع ہی ہوا تھا لیکن مکمل طاقت حاصل نہیں کر سکا تھا۔

رپورٹ کے مطابق طیارہ اڑان بھرنے کے بعد صرف چالیس سیکنڈ فضا میں رہا اور انڈیا کے مغربی شہر احمد آباد کے ایک گنجان آباد علاقے پر گر کر تباہ ہو گیا۔ تحقیقاتی ادارے فلائٹ ڈیٹا اور ملبے کے تجزیے سے حادثے کی اصل وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فلیٹ ریڈار چوبیس کے مطابق حادثے کے وقت پرواز کی بلندی چھ سو پچیس فٹ تک پہنچی تھی اور تقریباً پچاس سیکنڈ بعد لوکیشن ڈیٹا ختم ہو گیا تھا۔

تحقیقات انڈین حکام کی سربراہی میں جاری ہیں جن میں بوئنگ جنرل الیکٹرک ایئر انڈیا ملکی ریگولیٹرز اور امریکا و برطانیہ کے ماہرین شامل ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ایندھن بند کرنے والے لیور لاک سوئچز خاص طور پر اس طرح تیار کیے گئے ہیں کہ حادثاتی طور پر حرکت نہ کر سکیں۔ یہ سوئچ کھینچنے کے بعد ہی حرکت کرتے ہیں اور ان کے گرد حفاظتی گارڈز بھی موجود ہوتے ہیں۔
ایک کینیڈا کے حادثاتی تحقیق کار نے خبر رساں ایجنسی بی بی سی کو بتایا کہ دونوں سوئچز کو ایک ہاتھ سے بیک وقت کھینچنا تقریباً ناممکن ہے اس لیے ان کا حادثاتی طور پر حرکت کرنا بہت کم امکان رکھتا ہے۔