Follw Us on:

کیا پائلٹ نے فیول بند کیا یا کاک پٹ میں کوئی اور بھی تھا؟ ائیر انڈیا حادثے کی اصل کہانی کیا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Cockpit voice recorder found
پرواز کے آغاز کے چند ہی سیکنڈ بعد بوئنگ( 787 )ڈریم لائنر طیارے کے دونوں فیول کنٹرول سوئچ اچانک کٹ آف پوزیشن میں چلے گئے تھے۔ (تصویر: این ڈی ٹی وی)

ایئر انڈیا فلائٹ 171 کے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی ہے۔ جون میں پیش آنے والے اس حادثے میں دو سو ساٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق پرواز کے آغاز کے چند ہی سیکنڈ بعد بوئنگ( 787 )ڈریم لائنر طیارے کے دونوں فیول کنٹرول سوئچ اچانک  کٹ آف پوزیشن میں چلے گئے تھے جس سے انجنوں کو ایندھن کی فراہمی بند ہو گئی اور طاقت کا مکمل خاتمہ ہو گیا۔

Investigators release cause of fatal air india crash
طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈر میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے یہ پوچھتے سنا جا سکتا ہے کہ  تم نے کٹ آف کیوں کیا؟ (تصویر: منز جرنل)

تحقیقات کے مطابق  کٹ آف  پوزیشن عام طور پر لینڈنگ کے بعد اختیار کی جاتی ہے۔ طیارے کے کاک پٹ وائس ریکارڈر میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے یہ پوچھتے سنا جا سکتا ہے کہ  تم نے کٹ آف کیوں کیا؟جس پر دوسرا پائلٹ جواب دیتا ہے کہ  میں نے نہیں کیا۔ تاہم ریکارڈنگ سے یہ واضح نہیں ہو سکا کہ یہ جملے کس نے ادا کیے۔

حادثے کے وقت طیارے کی پرواز معاون پائلٹ کے کنٹرول میں تھی جبکہ مرکزی پائلٹ نگرانی کر رہا تھا۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دونوں سوئچز کو دوبارہ نارمل پوزیشن پر لایا گیا جس کے نتیجے میں انجنوں نے خودکار طریقے سے دوبارہ اسٹارٹ ہونا شروع کیا۔ حادثے کے وقت ایک انجن طاقت بحال کر چکا تھا جبکہ دوسرا  انجن  ابھی دوبارہ چلنا  شروع ہی ہوا تھا لیکن مکمل طاقت حاصل نہیں کر سکا تھا۔

Ahmedabad plane crash
حادثے کے وقت طیارے کی پرواز معاون پائلٹ کے کنٹرول میں تھی جبکہ مرکزی پائلٹ نگرانی کر رہا تھا۔ (تصویر: انڈیا ٹی وی نیوز)

رپورٹ کے مطابق طیارہ اڑان بھرنے کے بعد صرف چالیس سیکنڈ فضا میں رہا اور انڈیا کے مغربی شہر احمد آباد کے ایک گنجان آباد علاقے پر گر کر تباہ ہو گیا۔ تحقیقاتی ادارے فلائٹ ڈیٹا اور ملبے کے تجزیے سے حادثے کی اصل وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فلیٹ ریڈار چوبیس کے مطابق حادثے کے وقت پرواز کی بلندی چھ سو پچیس فٹ تک پہنچی تھی اور تقریباً پچاس سیکنڈ بعد لوکیشن ڈیٹا ختم ہو گیا تھا۔

Indian investigators download black box data
تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ایندھن بند کرنے والے لیور لاک سوئچز خاص طور پر اس طرح تیار کیے گئے ہیں کہ حادثاتی طور پر حرکت نہ  کر سکیں۔ (تصویر: رائٹرز)

تحقیقات انڈین حکام کی سربراہی میں جاری ہیں جن میں بوئنگ جنرل الیکٹرک ایئر انڈیا ملکی ریگولیٹرز اور امریکا و برطانیہ کے ماہرین شامل ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ایندھن بند کرنے والے لیور لاک سوئچز خاص طور پر اس طرح تیار کیے گئے ہیں کہ حادثاتی طور پر حرکت نہ  کر سکیں۔ یہ سوئچ کھینچنے کے بعد ہی حرکت کرتے ہیں اور ان کے گرد حفاظتی گارڈز بھی موجود ہوتے ہیں۔

ایک کینیڈا کے حادثاتی تحقیق کار نے خبر رساں ایجنسی بی بی سی کو بتایا کہ دونوں سوئچز کو ایک ہاتھ سے بیک وقت کھینچنا تقریباً ناممکن ہے اس لیے ان کا حادثاتی طور پر حرکت کرنا بہت کم امکان رکھتا ہے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس