وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا دورہ کیا اور حالیہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ حالیہ دنوں میں این ڈی ایم اے کا دوسرا دورہ کر رہے ہیں اور چکوال، لاہور اور دیگر پہاڑی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ جیسے شدید موسمی واقعات رونما ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آنے والے برسوں میں بارشوں کی شدت میں اضافے کا امکان ہے، اس لیے ابھی سے اس حوالے سے جامع منصوبہ بندی کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے ہدایت دی کہ این ڈی ایم اے وفاق اور صوبوں کے ساتھ مل کر ایک مربوط حکمت عملی تیار کرے اور آئندہ مون سون سیزن سے پہلے مکمل تیاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ جانی و مالی نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلے برسوں کی منصوبہ بندی کی جائے گی، جبکہ وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حالیہ مون سون سیزن کے دوران پنجاب میں شدید بارشیں ہوئیں، تاہم حکومتِ پنجاب نے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں مؤثر اقدامات کیے، دیگر صوبوں نے بھی اپنی سطح پر بہتر کام کیا جس کے باعث نقصانات نسبتاً کم رہے۔
شہباز شریف نے مون سون سے متاثرہ علاقوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی اور کہا کہ شہریوں میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے شعور بیدار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اس مقصد کے لیے وفاق، صوبے اور این ڈی ایم اے مل کر کام کریں۔
پنجاب بھر میں طوفانی بارشوں نے نظام زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ راولپنڈی میں صرف پندرہ گھنٹوں میں 230 ملی میٹر بارش ہوئی، جس سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔ نالہ لئی میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پر سائرن بجا دیے گئے اور پاک فوج کے دستے گوالمنڈی پل پر تعینات کر دیے گئے۔
چکوال میں 423 ملی میٹر بارش کے بعد ڈیم کا بند ٹوٹ گیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔