سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سینیٹر سردار سیدال خان ناصر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں حوالگی (ترمیمی) بل 2025 اور پاکستان شہریت (ترمیمی) بل 2025 منظور کر لیے گئے۔
وزیرمملکت برائے داخلہ نے حوالگی (ترمیمی) بل 2025 پیش کیا جس کی مخالفت سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان کو بتایا کہ حوالگی ایک طے شدہ طریقہ کار اور باہمی معاہدوں کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ اپوزیشن کے اعتراضات کے باوجود سینیٹ نے بل کی منظوری دے دی۔
پاکستان شہریت (ترمیمی) بل 2025بھی وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پیش کیا جسے سینیٹ نے منظور کر لیا۔
اجلاس کے دوران سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) میں مبینہ کرپشن پر شدید اعتراض اٹھایا اور کہا کہ افسران قائمہ کمیٹیوں کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر مواصلات سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
وفاقی وزیر مواصلات علیم خان نے جواب میں کہا کہ ان کے دور میں محکمے کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے اور نشاندہی کردہ معاملات پر ضرور کارروائی کی جائے گی۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ماضی میں زبانی احکامات پر بھرتیاں ہوتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سول سروس اکیڈمی نے اقلیتی امیدواروں کے لیے اقدامات کیے ہیں، جن میں 40 فیصد یا اس سے زیادہ نمبر لینے والوں کے لیے تربیتی پروگرام شامل ہے۔ ان امیدواروں کے نام مذہبی تنظیموں کے ذریعے حاصل کیے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:گزشتہ 24 گھنٹوں میں پنجاب میں بارشوں سے 60 افراد جاں بحق، پاک فوج کے ریسکیو آپریشن جاری
گزشتہ پانچ برسوں میں وزارتِ خارجہ میں ڈیپوٹیشن پر ہونے والی تقرریوں کی رپورٹ پیش کی گئی۔ قائمہ کمیٹی کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 60 دن کی توسیع منظور کر لی گئی۔ اس کے علاوہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری فوڈ سیفٹی (ترمیمی) بل 2025 پر رپورٹ کے لیے بھی 60 دن کی توسیع دے دی گئی۔