Follw Us on:

ای تھری کے رہنماؤں کا اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ، ’امداد روکنا کسی صورت قابلِ قبول نہیں‘

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Nearly 290,000 gaza
ان تینوں یورپی طاقتوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ کے شہریوں کے لیے ضروری امداد کا روکے جانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ (تصویر: الجزیرہ)

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے اسرائیل سے غزہ میں جاری انسانی بحران کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

ان تینوں یورپی طاقتوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ کے شہریوں کے لیے ضروری امداد کا روکے جانا کسی صورت قابل قبول نہیں، اور موجودہ صورت حال ایک انسانی تباہی کی شکل اختیار کر چکی ہے جسے فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ تینوں ممالک خطے میں ایک دیرپا سیاسی حل اور امن کے قیام کے لیے مزید اقدامات اٹھانے کو تیار ہیں، جو اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور مجموعی طور پر پورے مشرقِ وسطیٰ کے لیے استحکام لائے۔ تاہم ان اقدامات کی نوعیت یا تفصیلات کو بیان نہیں کیا گیا۔

فرانسیسی صدر ایمانول میکخواں نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ان کے اس اعلان نے یورپی اتحاد میں موجود اختلافات کو نمایاں کر دیا، خاص طور پر فلسطین کے مسئلے پر۔

Gaza pics.
دوسری طرف برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر شدید سیاسی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔۔ (فوٹو: رائٹرز)

اگرچہ ای تھری یعنی فرانس، برطانیہ اور جرمنی اصولی طور پر فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں، لیکن ان کے عملی مؤقف میں فرق ہے۔

فرانس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا، جب کہ جرمنی نے ایسا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا۔

دوسری طرف برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر شدید سیاسی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کی اپنی جماعت اور اپوزیشن کے اراکین دونوں نے ان پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی طرف قدم بڑھائیں۔

یہ دباؤ اس وقت مزید بڑھ گیا جب ہاؤس آف کامنز کے 650 اراکین میں سے 221 نے ایک خط پر دستخط کیے جس میں وزیراعظم سے کہا گیا کہ وہ برطانیہ کی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی لاتے ہوئے فلسطین کو تسلیم کریں۔

عالمی سطح پر 140 سے زائد ممالک پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں، جن میں سے درجن بھر یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔

تاہم فرانس اس گروپ میں پہلا بڑا یورپی ملک ہوگا جو یہ قدم اٹھائے گا، اور اس کے فیصلے کو یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں کی فلسطین سے متعلق پالیسی پر اثر انداز ہونے والا ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس