امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک بار پھر انڈیا پر روسی تیل کی خریداری کے باعث درآمدی اشیاء پر ٹیرف بڑھانے کی دھمکی دی، جس پر انڈیا نے اس بیان کو “غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے اپنے معاشی مفادات کے دفاع کے عزم کا اظہار کیا۔ اس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا، “انڈیا نہ صرف بڑی مقدار میں روسی تیل خرید رہا ہے بلکہ اس تیل کا ایک بڑا حصہ کھلے بازار میں منافع کے لیے فروخت بھی کر رہا ہے۔ انہیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ یوکرین میں کتنے لوگ روسی جنگی مشین کی وجہ سے مارے جا رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا، “اسی وجہ سے، میں انڈیا کی امریکا کو دی جانے والی درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں خاطر خواہ اضافہ کروں گا۔”
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا “اپنے قومی مفادات اور معاشی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا”۔ انہوں نے ٹرمپ کے بیان کو “غیر منصفانہ اور بلاجواز” قرار دیا۔

ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعے سے روس پر نئی پابندیاں عائد کریں گے، اور ان ممالک پر بھی جنہوں نے روسی توانائی کی مصنوعات خریدنا جاری رکھا ہے، جب تک کہ روس 3.5 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات نہیں کرتا۔
انڈیا کے دو سرکاری ذرائع نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ انڈیا امریکی دھمکیوں کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔
مغربی ممالک کی جانب سے 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد انڈیا پر ماسکو سے فاصلہ رکھنے کا دباؤ بڑھا، لیکن نئی دہلی نے اپنے تاریخی تعلقات اور معاشی ضروریات کا حوالہ دے کر اس مطالبے کو مسترد کر دیا۔
مزید جانیں: ایرانی صدر کی وزیراعظم ہاؤس میں آمد، چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا
ٹرمپ پہلے ہی جولائی میں بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کر چکے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کئی جیوپولیٹیکل مسائل امریکہ-انڈیا تجارتی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
ٹرمپ نے ترقی پذیر ممالک کے گروپ BRICS کو بھی امریکا مخالف قرار دیا ہے، تاہم ان ممالک نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ BRICS کا مقصد اپنے ارکان اور مجموعی طور پر ترقی پذیر دنیا کے مفادات کا تحفظ ہے۔