روسی صدر ولادیمیر پیوٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ نئی پابندیوں اور مکمل تجارتی محصولات کی دھمکیوں کے باوجود اپنی جنگی حکمت عملی تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے اور ان ممالک پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے جو روسی تیل خریدتے ہیں، جن میں سب سے بڑے خریدار چین اور انڈیا ہیں، اگر پیوٹن یوکرین میں جنگ بندی پر آمادہ نہیں ہوتے تو ٹیرف 100 فیصد لگایا جائے گا۔
تین باخبر ذرائع رائٹرز کو بتایا کہ پیوٹن کا ماننا ہے کہ امریکا کی جانب سے ساڑھے 3سال کے دوران مسلسل اقتصادی پابندیوں کے باوجود روسی معیشت پر زیادہ اثر نہیں پڑااور روس کو جنگ میں بالآخر فتح حاصل ہو رہی ہے۔
دو ذرائع نے بتایا کہ پیوٹن ٹرمپ کو ناراض نہیں کرنا چاہتے اور انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ وہ واشنگٹن اور مغرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا ایک موقع گنوا سکتے ہیں، تاہم ان کے لیے جنگی اہداف زیادہ اہم ہیں۔
واضح رہے کہ پیوٹن کا مقصد یوکرین کے چار علاقوں دونیتسک، لوہانسک، زاپوریزیا اور خیرسون کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لینا ہے۔ روس ان علاقوں کو اپنا علاقہ قرار دے چکا ہے اور اس کے بعد وہ امن معاہدے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

روسی امور کے ماہر اور کتاب “دی ریٹرن آف رشیا” کے مصنف جیمز راجرز کے مطابق اگر پیوٹن ان چاروں علاقوں پر مکمل قبضہ حاصل کر لیں، تو وہ کہہ سکتے ہیں کہ انہوں نے یوکرین میں اپنے جنگی مقاصد حاصل کر لیے ہیں۔
خیال رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان مئی سے اب تک تین مرتبہ مذاکرات ہو چکے ہیں، لیکن ان میں بنیادی طور پر انسانی بنیادوں پر قیدیوں کے تبادلے جیسے معاملات پر بات چیت ہوئی ہے اور انہیں زیادہ سنجیدہ مذاکرات نہیں سمجھا جا رہا۔
روسی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ طویل المدتی امن معاہدے کے لیے سنجیدہ ہے، لیکن یہ عمل اس لیے پیچیدہ ہے کیونکہ دونوں فریقین کے مؤقف میں بہت زیادہ فرق ہے۔ پیوٹن نے گزشتہ ہفتے ان مذاکرات کو “مثبت” قرار دیا۔
مزید پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی درندگی: امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ، مزید 36 افراد شہید
روس کا مؤقف ہے کہ یوکرین ان چاروں علاقوں سے مکمل طور پر پیچھے ہٹے، غیرجانبدار ملک کا درجہ اختیار کرے اور اپنی فوج کی قوت محدود کرے ، جبکہ یہ تمام شرائط یوکرین نے مسترد کر دی ہیں۔