وفاقی حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو ملک کے سب سے بڑے سویلین اعزاز ’نشانِ پاکستان‘ سے نواز دیا ہے۔
یہ اعزاز آج ایک خصوصی تقریب میں بلاول بھٹو زرداری اور ان کے وفد کو دیا گیا۔
وی نیوز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کو یہ اعزاز انڈیا کے خلاف جنگ کے بعد عالمی فورمز پر پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنے پر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے انڈین جارحیت کے تناظر میں یورپی پارلیمنٹ سمیت مختلف عالمی پلیٹ فارمز پر پاکستان کا امن بیانیہ بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔

انڈیا کے خلاف جنگ کے بعد وزیرِاعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف واضح کیا جا سکے۔
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکا کے اہم اراکینِ کانگریس سمیت کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں اور خطے کے امن کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن کے اسلام آباد اور نئی دہلی، دونوں سے اچھے تعلقات ہیں، امریکا
انڈیا نے پہلگام واقعے کو جواز بنا کر پاکستان پر جارحیت کی تھی، جس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے 6 بھارتی جنگی طیارے گرائے اور متعدد ایئر فیلڈز کو نشانہ بنایا۔
چار روزہ جنگ میں انڈیا نے امریکا سے مدد طلب کی، جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی عمل میں آئی۔ ’نشانِ پاکستان‘ ملک کا سب سے بڑا سرکاری سویلین ایوارڈ ہے۔
سول و ملٹری ایوارڈز کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کا نام”نشان پاکستان” کے لیے تجویز کیا تھا تاہم وزیراعظم نے اپنا نام اس فہرست سے نکال دیا۔
آج ایوان صدر میں ہونے والی پروقار تقریب میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے سول و عسکری شخصیات کو اعلیٰ اعزازت سے نوازا۔
اس حوالے سے ذرائع کا بتانا ہے کہ کمیٹی نے وزیراعظم شہبازشریف کا نام “نشان پاکستان” کے لیے تجویز کیا تھا تاہم کمیٹی کی بھیجی گئی سمری ملنے پر وزیراعظم نے اپنا نام فہرست سے نکال کر باقی تمام ناموں کی منظوری دیدی۔
اس کے علاوہ سینئر صحافی اور ایڈیٹر انویسٹی گیشن دی نیوز انصار عباسی نے بھی معرکہ حق ایوارڈ لینے سے معذرت کی۔
انصار عباسی نے سیکرٹری کابینہ کو ایوارڈ نہ لینے کے فیصلے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم معرکہ حق ایوارڈ کی حق دار ہے ، انہوں نے کوئی ایسا غیر معمولی کام نہیں کیا اور جو کیا وہ ان کا فرض تھا۔