وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے روسی خام تیل کی خریداری ماسکو کی یوکرین میں جنگ کو مالی مدد فراہم کر رہی ہے اور اسے فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔
پیٹر ناوارو کا کہنا ہے کہ انڈیا روسی تیل کے لیے ایک عالمی کلیئرنگ ہاؤس کا کردار ادا کر رہا ہے، جو پابندیوں کے شکار خام تیل کو قیمتی برآمدات میں تبدیل کرتا ہے اور ماسکو کو درکار ڈالرز فراہم کرتا ہے۔
برینٹ کروڈ فیوچرز 0.46 فیصد یا 30 سینٹ اضافے کے بعد 66.15 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 0.61 فیصد یا 38 سینٹ بڑھ کر 63.18 ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ ہوا۔
تاجر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے درمیان بعد ازاں ہونے والی ملاقات پر بھی نگاہ رکھے ہوئے ہیں، جہاں دونوں رہنما یورپ کی 80 سال کی سب سے مہلک جنگ کے خاتمے کے لیے امن معاہدے کی کوشش کری

امریکی مشیر کے اس بیان نے مارکیٹ میں کچھ حد تک خریداری کی دلچسپی کو بڑھا دیا، ایس ای بی کے تجزیہ کار اولے ہوالبائے نے کہا کہ فلپ نووا بروکریج کی سینئر مارکیٹ تجزیہ کار پریانکا سچدیوا کے مطابق: ’’امریکی مشیر کے بھارتی روسی تیل کی درآمدات پر سخت الفاظ اور تجارتی مذاکرات کے التوا نے خدشات کو زندہ کر دیا ہے کہ توانائی کی فراہمی بدستور تجارتی اور سفارتی کشیدگیوں کی نذر ہے، حالانکہ یوکرین میں امن کے امکانات روشن دکھائی دیتے ہیں۔‘‘
بعد ازاں ٹرمپ کی زیلنسکی سے ملاقات پاکستانی وقت کے مطابق رات 10:15 بجے ہوگی، جبکہ یورپی رہنماؤں سے ان کی ملاقات 12 بجے طے ہے۔
مزید پڑھیں:یوکرینی صدر کے ہمراہ یورپی رہنماؤں کی ٹرمپ سے ملاقات: کیا جنگ بندی ممکن ہوسکے گی؟
ٹرمپ نے پیر کے روز یوکرین پر زور دیا کہ وہ کریمیا واپس لینے یا نیٹو میں شمولیت کی امیدوں کو ترک کرے۔ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے بعد جنگ بندی کے بجائے امن معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے ماسکو کے مؤقف سے زیادہ ہم آہنگ دکھائی دیے۔