Follw Us on:

ویتنام: تباہ کن طوفان کاجیکی کی آمد، پانچ لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل، ایئرپورٹ بند

مادھو لعل
مادھو لعل
From land to sea
یہ دورہ پانچ دن تک جاری رہے گا  اور اس کے ہمراہ چینی بحریہ کے تین دیگر جہازجن میں دو میزائل بردار تباہ کن جہاز بھی شامل ہیں۔ (تصویر: ساوتھ چائینہ مارنگ پوسٹ)

ویتنام میں طوفان کاجیکی نے ساحلی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور آہستہ آہستہ اندرونی حصوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ طوفان کے باعث تیز بارشوں کے ساتھ 133 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔

عالمی خبررساں ادارے بی بی سی اردو کے مطابق طاقتور جھکڑوں کا زور آئندہ چند گھنٹوں میں کم ہوسکتا ہے لیکن بی بی سی ویدر کے ماہر میٹ ٹیلر نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے۔

ویتنامی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ طوفان کے پیشِ نظر 5 لاکھ 86 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ اسکولوں اور سرکاری عمارتوں کو عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

ملک کے چھ صوبوں میں 400 سے زائد آبادیوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے کیونکہ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ طوفان کے سبب تھان ہوا اور قوانگ بنہ کے ایئرپورٹس بند کردیے گئے ہیں، جب کہ ویتنام ایئرلائنز اور ویتجیٹ کی متعدد پروازیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ تقریباً ایک سال قبل آنے والے یاگی طوفان نے بھی ویتنام میں تباہی مچائی تھی، جس سے نہ صرف اربوں ڈالر کا نقصان ہوا بلکہ 15 لاکھ افراد بجلی سے محروم ہوگئے تھے۔ اُس طوفان کے نتیجے میں ویتنام سمیت تھائی لینڈ، میانمار اور لاؤس میں 500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس بار بھی حکام نے پیشگی خبردار کیا تھا کہ طوفان کاجیکی کی شدت یاگی کے برابر ہوسکتی ہے۔

طوفان کے باعث بے گھر ہونے والے افراد انتہائی خوفزدہ ہیں۔ 52 سالہ نگوین تھی نہان نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم طوفان اور سیلاب کے عادی ہیں لیکن اس بار اتنی شدت پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

اسی طرح شہر وِن کے ایک اسپورٹس اسٹیڈیم میں پناہ لینے والے 66 سالہ لے من ٹنگ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے شہر میں اتنے بڑے طوفان کے بارے میں پہلے کبھی نہیں سنا۔ میں خوفزدہ ضرور ہوں مگر یہ قدرتی آفت ہے، جسے روکنا ہمارے بس میں نہیں۔

Author

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس