امریکی خزانہ، جو عالمی سطح پر سب سے طاقتور مالی ادارہ سمجھا جاتا ہے اور دنیا کی اکانومک پر گہرا اثر رکھتا ہے، یہ ادارہ اب ایلون مسک کے قابو میں آ چکا ہے جو اپنی کاروباری حکمت عملی اور ٹیکنالوجی کے ذریعے اس اہم ادارے پر تسلط حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایلون مسک کی قیادت میں قائم کردہ “محکمہ حکومتی کارکردگی” (DOGE) کو خزانے کے ادائیگی کے نظام تک مکمل رسائی دے دی ہے جو ایک انتہائی طاقتور ہتھیار بن چکا ہے جس کے ذریعے وہ حکومت کے اخراجات کو مانیٹر اور ممکنہ طور پر محدود بھی کر سکتے ہیں۔
یہ فیصلہ اس ہفتے ایک کشیدہ صورتحال کے بعد آیا جب خزانے کے ایک سینئر افسر ‘ڈیوڈ لیبرییک’ نے ایلون مسک کی ٹیم کو اس نظام تک رسائی دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے نتیجے میں وہ چھٹی پر بھیج دیے گئے اور بالآخر مستعفی ہو گئے۔
مزید پڑھیں: میکسیکو ٹرمپ منصوبے کے خلاف کھڑا ہوگیا، صدر کلاڈیا کا بھرپور جواب دینے کا عزم

فائل فوٹو / گوگل
یہ نیا اختیار، جسے صدر ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک کی ٹیم کو دیا گیا ہے حکومت کے اخراجات پر سخت نظر رکھنے کا ایک نیا طریقہ فراہم کرتا ہے۔
اگرچہ ابھی تک حکومت کی ادائیگیاں روکنے کا عمل شروع نہیں کیا گیا مگر ایلون مسک کے ساتھیوں کو خزانے کے اس حساس نظام تک رسائی حاصل ہونے کے بعد امریکی حکومتی اخراجات کی نگرانی ایک نیا موڑ لے سکتی ہے۔
یہ رسائی جو پانچ ٹریلین ڈالر سے زائد کی ادائیگیاں 2023 میں کی جا چکی ہیں اب ایلون مسک کی ٹیم کو اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ حکومت کی مالی نقل و حرکت پر نظر رکھیں اور غلط ادائیگیوں کو روکنے کی کوشش کریں۔
ایلون مسک کا کہنا ہے کہ خزانے کا ادائیگی کا نظام اتنا مضبوط نہیں ہے جتنا ہونا چاہیے تھا اور ان کی ٹیم اب اس میں بہتری لانے کے لیے کام کرے گی۔
یہ ایک غیر معمولی قدم ہے جو مسک اور ان کی ٹیم کے لیے ایک طاقتور موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ حکومت کے اخراجات میں کمی لانے اور مالی بدعنوانیوں کو روکنے کی کوشش کر سکیں۔
محکمہ حکومتی کارکردگی (DOGE) جو ایک حکومتی ادارہ نہیں بلکہ ایک ٹیم ہے اس نے دیگر وفاقی اداروں میں بھی اسی طرح کی رسائی حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں، مگر ملکی خزانہ وہ ادارہ ہے جو امریکا کے تمام مالی معاملات کا سنگ بنیاد ہے۔

فائل فوٹو/ گوگل
ملککی خزانے پر رسائی حاصل کرنے سے ایلون مسک اور ان کی ٹیم کو ایک منفرد موقع مل رہا ہے تاکہ وہ امریکی حکومت کے مالی معاملات میں انقلابی تبدیلیاں لا سکیں۔
دوسری جانب ‘ٹام کراس’ جو کلاؤڈ سافٹ ویئر گروپ کے سی ای او ہیں وہ ان افراد میں سے ہیں جنہیں اس حساس نظام تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔
ان کی اس رسائی کے لیے ‘ڈیوڈ لیبرییک’ سے سخت مذاکرات ہوئے، اور ان کے انکار کے بعد لیبرییک کو عارضی چھٹی پر بھیج دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: عرب وزرا خارجہ نے فلسطینیوں کو ہمسایہ ممالک بھیجنے کا ’ٹرمپ منصوبہ‘ مسترد کردیا
یہ تمام حالات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ایلون مسک اور ان کی ٹیم نے امریکی حکومتی اخراجات کی نگرانی کے لیے ایک نیا دروازہ کھولا ہے۔
اگرچہ ابھی تک کوئی ادائیگی روکی نہیں گئی مگر یہ تبدیلی اس بات کا اشارہ ہے کہ امریکی خزانے کے نظام میں اب بہت کچھ بدلنے والا ہے۔
مستقبل میں اس تبدیلی کے اثرات حکومت کے مالیاتی کنٹرول اور اداروں کی کارکردگی پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

فائل فوٹو / گوگل
ایلون مسک کی ٹیم کو خزانے کے ادائیگی کے نظام تک رسائی دینا حکومت کے اخراجات پر اضافی نگرانی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
اگرچہ اس کا مقصد کارکردگی کو بہتر بنانا ہے مگر اس سے متعلق بعض خدشات بھی ہیں، جیسے طاقت کا ارتکاز، ڈیٹا کی سیکیورٹی، اور حکومت کے اختیارات کا حد سے زیادہ استعمال۔ اس اقدام کا اثر اس بات پر منحصر ہوگا کہ یہ مالی اصلاحات کو شفافیت اور احتساب کے ساتھ کیسے متوازن کرتا ہے۔
ضرور پڑھیں: امریکا کا درآمدات پر ٹیکس: ٹروڈو کی شہریوں کو امریکا نہ جانے کی تلقین