April 19, 2025 10:34 pm

English / Urdu

Follw Us on:

ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘سکوں’ کی پیداوار بند کرنے کی ہدایت کردی، ایسا کیوں ہوا؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پینی کی تیاری پر خرچ ہونے والی لاگت ایک فیصد سے زیادہ ہے۔(فائل فوٹو: گوگل)

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز (اتوار) اعلان کیا کہ انہوں نے سیکرٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ وہ پینیز (چھوٹے سکے یا سینٹ) کی پیداوار روک دیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت کے بعد خاص طور پر ‘پینی’ کی تیاری کو روکا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مشکل فیصلہ اس لئے کیا گیا کیونکہ ایک پینی کی تیاری پر خرچ ہونے والی لاگت ایک فیصد سے زیادہ ہے جو کہ امریکی عوام کے پیسوں کے ضیاع کا سبب ہے۔

گزشتہ روز ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا کہ “ہمیں اپنے عظیم ملک کے بجٹ سے فضول اخراجات کو نکالنا ہے چاہے وہ ایک پیسہ ہی کیوں نہ ہو۔” انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے کئی دہائیوں تک ان سکوں کی تیاری پر پیسہ خرچ کیا ہے۔ ایک پینی (سینٹ) پر خرچ دو سینٹ سے تجاوز کر گیا ہے۔

ایلون مسک کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی نے بھی اس معاملے پر توجہ دی تھی اور سوشل میڈیا پر اس کی خرابیوں کا ذکر کیا تھا۔ گزشتہ ماہ سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ اپنے پیغام میں ایلون مسک نے واضح طور پر کہا تھا کہ ایک سینٹ (سکے) کی تیاری کے اخراجات ناقابل قبول ہیں اس لیے اس کی پیداوار کو روکنے کی اشد ضرورت ہے۔

2023 میں امریکی منٹ نے بھی رپورٹ کیا تھا کہ امریکا نے تقریباً 4.1 بلین سکے بنائے تھے جن میں سے زیادہ تر ‘پینی’ تھے۔ اسی طرح مالی سال 2024 میں ‘پینی’ کی تیاری پر 3.7 سینٹ لاگت آئی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہے۔ اس اضافے کی بنیادی وجہ زنک اور تانبے جیسی دھاتوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ جس کے باعث ‘پینی’ کی تیاری مزید مہنگی ہوتی جارہی ہے۔

نیویارک ٹائمز میگزین کی گزشتہ برس کی ایک رپورٹ میں سکے کی پیداوار کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ طویل عرصے سے یہ سکے امریکی معیشت کے لئے ایک بوجھ بن چکے ہیں۔ اب انہیں ختم کرنا ضروری ہو چکا ہے۔

دوسری جانب بروکنگ انسٹیٹیوشن کی ایک رپورٹ نے بھی یہ تجویز پیش کی تھی کہ نہ صرف ‘پینی’ بلکہ نکل کے سکے کی پیداوار بھی روکی جائے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکومت کو اپنے مالی وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال کرنا چاہیے اور ان سکے کی تیاری پر پیسہ ضائع کرنے سے بچنا چاہیے۔

امریکی صدر جکے اس اقدام سے ایک بڑی بحث شروع ہو سکتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا واقعی چھوٹے سکوں کی پیداوار بند کر دینا ایک معقول فیصلہ ہے؟ اس سے حکومت کی مالی بچت میں اضافہ ہو گا یا پھر یہ صرف ایک علامتی فیصلہ ثابت ہوگا؟

اس وقت امریکا اور دنیا بھر میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے واقعی مالی وسائل کی بچت ہو سکے گی یا یہ محض ایک سیاسی اقدام بن کر رہ جائے گا۔ لیکن امریکی عوام اور سیاستدان اس فیصلے کو بہت دھیان سے دیکھ رہے ہیں اور اس کے طویل المدتی اثرات کا تجزیہ کر رہے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس