شہر قائد میں ایک اور منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام بناتے ہوئے، ایک بڑی کارروائی میں 5 من ہیروئن برآمد کر لی گئی ہے۔
ایکسائز اینڈ نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی کارروائی نے نہ صرف کراچی کے کورنگی صنعتی علاقے کو ہلا کر رکھ دیا بلکہ عالمی منشیات کی تجارت میں ملوث خطرناک گروہ کا بھی بھانڈا پھوڑا۔
یہ واقعہ ویٹا چورنگی کے قریب پیش آیا جہاں محکمہ انسداد منشیات نے ایک اسمگلر یاسر کو گرفتار کیا۔
یاسر کی گرفتاری کے دوران اس کے قبضے سے 200 کلو گرام ہیروئن برآمد ہوئی، جو نہایت چالاکی سے شہد کے ڈبوں کے خفیہ خانوں میں چھپائی گئی تھی۔
نجی نشریاتی ادارے ‘اے آر واے’ کہ مطابق یہ ہیروئن بیرون ملک بھیجی جانے والی تھی اور ملزم نے دوران تفتیش یہ انکشاف کیا کہ وہ اس سے پہلے بھی کئی کھیپیں آسٹریلیا، دبئی اور نیوزی لینڈ بھیج چکا تھا۔
یہی نہیں، بلکہ اس کیس میں ایک اور چونکا دینے والا پہلو یہ تھا کہ ملزم کا تعلق ایک بین الاقوامی منشیات فروش گروہ سے ہے ۔
پولیس کے مطابق ملزم کے والد کا بھی اسی گروہ سے تعلق تھا، آٹھ ماہ قبل اس کے والد کو ایئرپورٹ سے منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب یاسر کی گرفتاری نے اس گروہ کے ایک اور جال کو بے نقاب کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈیرہ اسماعیل خان میں پاک فوج کا آپریشن: 15 دہشتگرد ہلاک
حکام نے اس گرفتاری کے بعد ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور گروہ کے دیگر ارکان کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ کراچی میں منشیات کی اسمگلنگ کا یہ مکروہ کھیل سامنے آیا ہو۔ ایک مہینہ قبل کراچی کے لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں ایک عجیب و غریب واقعہ پیش آیا تھا، جس نے عدالت کو بھی حیران کر دیا تھا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت میں ایک منشیات کے مقدمے کی سماعت کے دوران، ملزم غلام مصطفیٰ کے قبضے سے برآمد ہونے والی منشیات کی نوعیت پر سوال اٹھا لیا گیا۔
اس میں وکیل نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ چرس نہیں، بلکہ کھجور ہے اس پر جج نے خود کیس پراپرٹی کا معائنہ کیا اور کہا کہ “یہ اشیا چرس کی بجائے کھجور جیسی خوشبو دے رہی ہیں”۔
اس واقعے نے منشیات کی اسمگلنگ کے نئے طریقوں کو ظاہر کیا جس میں اب منشیات کو عام اشیا کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
یہ سوال بھی اٹھا کہ کیا منشیات فروش اتنے جرات مندانہ طریقے استعمال کر رہے ہیں؟ اور اگر ایسا ہے تو اس کا کیا علاج ہے؟
لازمی پڑھیں: ملتان، لیہ میں ٹریفک حادثات کے دوران 3 بھائیوں سمیت 10 افراد جاں بحق
پاکستان میں منشیات کے خلاف جنگ تیز تر ہو چکی ہے، اور اس میں کئی ادارے شامل ہیں جیسے پاکستان نارکوٹکس کنٹرول بورڈ، اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) اور مختلف نجی تنظیمیں۔
ان اداروں کا مقصد نوجوانوں کو منشیات سے بچانا اور اس غیر قانونی تجارت کو ختم کرنا ہے۔ ان کا یقین ہے کہ آگاہی اور تعلیم ہی اس جنگ کا سب سے مؤثر ہتھیار ہیں۔
ایک اور اہم کیس میں کراچی کے لیاری علاقے سے تعلق رکھنے والے ملزم طارق عزیز کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
یہ فیصلہ 108 کلو چرس برآمدگی کیس میں آیا تھا جہاں ملزم کے قبضے سے 90 پیکٹ چرس برآمد ہوئی۔ عدالت نے اس پر 8 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
ملزم طارق عزیز نے اپنے دفاع میں کہا کہ وہ اس جگہ سے دور تھا جب چرس برآمد ہوئی، لیکن عدالت نے اس کا موقف مسترد کرتے ہوئے سزا سنائی۔
یہ تمام واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ پاکستان میں منشیات کے خلاف جنگ مسلسل شدت اختیار کر رہی ہے۔
حکومت اور ادارے اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں لیکن ان کے لیے یہ جنگ جیتنا تب ممکن ہوگا جب عوامی سطح پر آگاہی بڑھائی جائے اور ان منشیات کے کاروبار کو چلانے والے گروہ ایک ایک کرکے بے نقاب کیے جائیں۔
یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں تاکہ ہماری نسلیں منشیات کی اس لعنت سے بچ سکیں اور ان منشیات فروش گروپوں کا خاتمہ ہو سکے جو ہماری نوجوان نسل کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: “پاکستانیت سب سے اہم، پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی” آرمی چیف کا طلبا سے خطاب