کراچی میں دو سال پہلے جب یونیورسٹی روڈ کی جدید کارپٹنگ اور تعمیر کی گئی تھی تو لاکھوں روپے خرچ کیے گئے تھے۔ لیکن جیسے ہی ‘ریڈ لائن’ منصوبہ شروع ہوا تو یہ روڈ پھر سے کھود دی گئی۔
سوال یہ ہے کہ کیا متعلقہ ادارے اس بات سے بے خبر تھے کہ صرف 2 سال بعد انہیں اس روڈ کو دوبارہ کھودنا پڑے گا؟
کیا کسی نے اس کی منصوبہ بندی کے دوران یہ نہیں سوچا تھا کہ اس روڈ کی دوبارہ کھدائی کی ضرورت پیش آئے گی؟ اب ایک ادارہ انفراسٹرکچر بناتا ہے، اور دوسرا آ کر اُسے اُکھاڑ دیتا ہے۔ ایسے غیر متوازن فیصلوں سے عوام کی محنت اور پیسہ ضائع ہو رہا ہے۔