سرافراز احمد کی قیادت میں 2017 میں پاکستان نے چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل اپنے نام کر کے عالمی کرکٹ میں اپنی برتری ظاہر کی، مگر کیا اس سال محمد رضوان کی قیادت میں پاکستان عالمی چیمپیئنز بن پائے گا؟
‘پاکستان میٹرز’ سے چیمپیئنز ٹرافی کے حوالے سے شائقین نے خصوصی گفتگو کی، کچھ شائقین سرفراز الیون کے دیوانے نکلے تو کچھ نے رضوان الیون کوبہترین قرار دیا۔ شائقین کی جانب سے اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی گئی۔
جامعہ کے ایک طالب علم نے سرفراز الیون کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیم بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ ٹیم میں تجربہ کار بلے باز بھی تھے اور گیند باز بھی، مگر موجودہ ٹیم میں دونوں کی ہی کمی ہے۔
جامعہ کے طالب علم نے موجودہ ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سہ فریقی سیریز نے پوری ٹیم کوایکسپوز کر دیا ہے، جن کی جگہ بنتی تھی انھیں ٹیم سے دور رکھا گیا ہے اور بنا وجہ کچھ کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: “نیوزی لینڈ کے خلاف بابر ہی اوپنر ہوں گے” کپتان محمد رضوان کی پریس کانفرنس
شائقین کا کہنا تھا کہ ٹیم میں اوپننگ بلے بازوں کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا، فخر زمان کے ساتھ کبھی عثمان خان کو، کبھی بابر کو تو کبھی سعود کو بھیج دیا جاتا ہے۔ مڈل آرڈر انتہائی ناکارہ ہے، ایک کے پیچھےدوسرا، ایسے کرتے سبھی کھلاڑی پویلین لوٹ جاتےہیں۔
شائقین نے گیند بازوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ہمارے پاس اسپنرز کے نام پہ محض ابرار احمد ہے، جو کہ ابھی تک کوئی شاندار کاردکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا، مزید اسپنرز کی ضرورت تھی۔ دوسری جانب تیز گیند باز بھی اختتامی اوورز میں پٹتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان کا پورا بولنگ لائن اپ سہ فریقی سیریز میں ایکسپوز ہو چکا ہے۔
سرفراز الیون کوبہترین قرار دینے والے شائقین نے کہا کہ محمد عامر جیسا تجربہ کار بولر ٹیم میں تھا اوروہ مخالف ٹیم کے بلےبازوں کے دماغ سے کھیلنا جانتا ہے، یہی وجہ تھی کہ فائنل میں انڈیا کے خلاف ایک بہترین بولنگ اسپیل دیکھا گیا۔ مزید یہ کہ باقاعدہ آل راؤنڈرز ٹیم میں موجود تھے اور یوں ٹیم عالمی چیمپیئنز کا ٹائٹل جیت کر قوم کا نام بلند کیا۔