برطانوی وزیراعظم ‘کیئر اسٹارمر’ نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ 2027 تک اپنے دفاعی بجٹ کو جی ڈی پی کا 2.5 فیصد تک بڑھا دے گا۔
اس فیصلے کا مقصد یورپ کی سیکیورٹی کو مزید مستحکم کرنا اور یوکرین میں جاری جنگ کے اثرات کو کم کرنا ہے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کی ملاقات بھی متوقع ہے۔
کیئر اسٹارمر نے پارلیمنٹ میں کہا کہ یہ فیصلہ اس وقت کیا جا رہا ہے جب وہ امریکا کے دورے پر جا رہے ہیں جہاں ان کی ملاقات صدر ٹرمپ سے ہوگی۔
اسٹارمر نے وضاحت کی کہ یہ اضافی دفاعی فنڈنگ یوکرین اور یورپ کی مدد کے لیے کی جا رہی ہے تاکہ روس کے ساتھ مذاکرات کے دوران امریکا کا ساتھ دیا جا سکے۔
یہ اعلان کرتے ہوئے اسٹارمر نے یہ بھی بتایا کہ برطانیہ 2027 تک اپنے سالانہ دفاعی اخراجات میں 13.4 ارب پاؤنڈ (تقریباً 17 ارب امریکی ڈالر) کا اضافہ کرے گا، جس سے برطانیہ کے دفاعی بجٹ کا کل حجم 53.9 ارب پاؤنڈ سے بڑھ کر 68.3 ارب پاؤنڈ تک پہنچ جائے گا۔
یہ اضافی فنڈز یوکرین کی حمایت اور یورپ کی سیکیورٹی کے لیے مخصوص کیے جائیں گے۔
اسٹارمر نے کہا کہ “ہمیں اس سے بھی زیادہ کرنا ہوگا۔ میں ہمیشہ سے یہ کہتا آیا ہوں کہ تمام یورپی اتحادیوں کو اپنی دفاعی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہیے۔”
ان کے مطابق یہ فیصلے کا وقت تھا کیونکہ یورپ کے کئی ممالک دفاعی اخراجات میں امریکا کی پیروی نہیں کر رہے تھے اور یورپ کو اپنی سیکیورٹی کے لیے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت تھی۔
برطانوی وزیراعظم نے اعلان کیا کہ دفاعی اخراجات میں اضافے کے لیے ملک کی بین الاقوامی امدادی بجٹ میں 40 فیصد کمی کی جائے گی، جس سے امدادی بجٹ جی ڈی پی کا 0.5 فیصد سے کم ہو کر 0.3 فیصد تک رہ جائے گا۔
اسٹارمر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ امدادی بجٹ میں یہ کمی ایک ناپسندیدہ فیصلہ تھا، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ قدم یوکرین اور یورپ کی مدد کے لیے ضروری تھا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب برطانیہ نے اپنے امدادی بجٹ میں کمی کی ہو۔ 2020 میں کووڈ-19 کے دوران بھی امدادی بجٹ کو 0.7 فیصد سے کم کر کے 0.5 فیصد کر دیا گیا تھا۔ لیکن اس بار برطانوی وزیراعظم نے یہ فیصلہ ایک نیا “عہد” دکھانے کے لیے کیا ہے جس کے مطابق برطانیہ یوکرین اور یورپ کے تحفظ میں امریکا کا ہمسایہ بن کر فعال کردار ادا کرے گا۔
مزید پڑھیں: جنوبی کوریا میں تعمیراتی سڑک پر عمارت گرنے سے چار افراد ہلاک، چھ زخمی
اسٹارمر کی ٹرمپ سے ملاقات کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ امریکی صدر نے بار بار یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کریں اور نیٹو کی مدد کے لیے زیادہ اخراجات کریں۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ نیٹو کے تمام رکن ممالک کو اپنے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 5 فیصد تک لے جانا چاہیے۔
اسی دوران، فرانسیسی صدر ‘ایمنوئل میکرون’ نے بھی امریکا کا دورہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یورپ دفاعی اور سیکیورٹی کے امور میں مزید سرمایہ کاری کرے گا۔
میکرون نے کہا کہ “یورپ کو اپنے دفاعی شعبے میں مزید فعال کردار ادا کرنا چاہیے اور اس بات کا عہد کرنا چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین کی سیکیورٹی کے لیے ذمہ داری اٹھائے گا۔”
یہ سب اقدامات اس وقت اٹھائے جا رہے ہیں جب روس کے ساتھ جنگ کے دوران یورپ کی سیکیورٹی کے حوالے سے سنگین سوالات پیدا ہو چکے ہیں۔
یوکرین کی جنگ نے پورے یورپ کو غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا ہے، اور اب برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک امریکا کے ساتھ مل کر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے مزید اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
دوسری طرف ٹرمپ نے یوکرین جنگ کے حوالے سے کہا کہ “یورپ کو اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری خود اٹھانی چاہیے اور امریکا کا کردار کم ہونا چاہیے۔”
انہوں نے کہا کہ “یورپ کو اپنی جنگی ذمہ داریوں کا بوجھ خود اٹھانا ہوگا اور یہ بات وہی سمجھ رہے ہیں۔”
یہ تمام فیصلے اور ملاقاتیں عالمی سیکیورٹی کے نئے دور کا اشارہ ہیں، جس میں یورپ اور امریکہ کے درمیان دفاعی تعاون میں تیزی آئے گی اور اس کے ساتھ ہی یوکرین کے مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: غزہ میں سردی کی لہر: چھ بچوں کی ہلاکت نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا