وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کے بجلی کے شعبے کے لیے 10 سالہ منصوبہ آئی جی سی ای پی 2025-34 کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت بجلی کی خریداری سے متعلق سنگل بائر ماڈل ختم کر کے مسابقتی بولی کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت مہنگی اور غیر ضروری بجلی کے منصوبے منسوخ کر دیے گئے ہیں اور بجلی کی خریداری کا حجم 14 ہزار میگاواٹ سے کم کرکے 7 ہزار میگاواٹ کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے سے قومی خزانے پر پڑنے والا بوجھ 4,743 ارب روپے کم ہوگا۔
وفاقی وزیر کے مطابق حکومت اب مزید بجلی نہیں خریدے گی اور نہ ہی نئے منصوبوں کے لیے حکومتی گارنٹی دی جائے گی، جس سے مختلف قسم کے پیسٹی چارجز سے بھی چھٹکارا حاصل ہوگا۔
مزید پڑھیں: کراچی، گھریلو جھگڑا خونریزی میں بدل گیا، سُسر کے ہاتھوں داماد قتل
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ منصوبے میں پہلی بار شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر منصوبوں کا انتخاب کیا گیا ہے، کسی مخصوص فرد، گروہ یا جماعت کو فائدہ نہیں پہنچایا گیا۔
پاور ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق منصوبے کی تاریخوں میں رد و بدل سے 10 ارب ڈالر (2,790 ارب روپے) کی بچت ممکن ہوئی، جب کہ 7,967 میگاواٹ کے منصوبوں کو نکالنے سے مزید 17 ارب ڈالر (1,953 ارب روپے) کی بچت کی گئی ہے۔
منصوبے کے تحت مقامی وسائل جیسے ہائیڈرو، سولر، نیوکلیئر اور ونڈ انرجی کو ترجیح دی جائے گی تاکہ درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہو، اور زرمبادلہ کے اربوں ڈالر بچائے جا سکیں۔
اویس لغاری نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان میں سستی، پائیدار اور میرٹ پر مبنی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا، جس کا براہ راست فائدہ صارفین اور ملکی معیشت کو ہوگا۔