انڈیا نے بدھ کے روز اچانک کرتارپور راہداری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا، جس کے بعد سکھ یاتریوں کی آمد پر پابندی عائد ہو گئی۔
یہ فیصلہ انڈیا کی طرف سے پاکستان پر حالیہ فضائی حملے کے بعد آیا ہے جسے پاکستانی حکام نے “بزدلانہ اور اشتعال انگیز” قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق انڈیا نے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے راہداری بند کر دی، جس کے بعد آج کوئی بھی سکھ یاتری گردوارہ دربار صاحب کرتارپور نہیں پہنچ سکا۔
اگر دیکھا جائے تو پاکستان کی طرف سے راہداری مکمل طور پر کھلی تھی اور سکھ برادری کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں تھا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف سفارتی سطح پر اشتعال انگیز ہے بلکہ سکھ برادری کی مذہبی آزادی کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انڈیا اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے گا؟ پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ وہ تمام سفارتی اور انتظامی اقدامات کر رہے ہیں تاکہ راہداری کو دوبارہ کھولا جا سکے لیکن انڈیا کی جانب سے کوئی مثبت پیش رفت نظر نہیں آ رہی۔
سکھ یاتریوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس فیصلے پر شدید دکھ ہوا ہے۔
ایک سکھ یاتری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں، لیکن انڈیا کی طرف سے راہداری بند کرنا ہمارے جذبات کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔”
صورتحال ابھی تک غیر یقینی ہے۔ اگرچہ پاکستان نے اپنی طرف سے تمام راستے کھول رکھے ہیں لیکن انڈیا کے تعاون کے بغیر یاتریوں کی آمدورفت ممکن نہیں۔
کیا انڈیا اپنی ضد پر قائم رہے گا یا پھر سفارتی دباؤ کے تحت راہداری کو دوبارہ کھول دے گا؟
مزید پڑھیں: انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول پر سفید جھنڈا لہرا دیا