Follw Us on:

پاکستان نے انڈیا کے ’ناپسندیدہ‘ سفارتی اہلکار کو 24 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا 

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Forign affairs

پاکستان نے انڈین ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جمعرات کی صبح جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ اہلکار کو اپنی سفارتی حیثیت سے ہٹ کر دیگر سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا، جو کہ عالمی سفارتی آداب کے خلاف ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ انڈین ناظم الامور کو وزارت خارجہ طلب کر کے اس فیصلے سے آگاہ کیا گیا اور ان پر واضح کیا گیا کہ انڈین ہائی کمیشن کے کسی بھی اہلکار کو اپنی مراعات یا حیثیت کا غلط استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

لازمی پڑھیں: انڈین کرکٹ بورڈ کی ایشیا کپ سے دستبرداری سے متعلق خبروں کی تردید

یہ اقدام ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب انڈیا نے نئی دہلی میں تعینات پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کی ہدایت دی تھی۔

انڈیا کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی اہلکار سفارتی ذمہ داریوں سے ہٹ کر سرگرمیوں میں ملوث تھے، جس بنیاد پر انہیں چوبیس گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کو کہا گیا۔ اس موقع پر پاکستانی ناظم الامور کو بھی ایک باضابطہ احتجاجی مراسلہ جاری کیا گیا تھا جو فوری طور پر نافذ العمل ہوا۔

Mofa

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کیا ہو۔ 13 مئی کو بھی پاکستان اور انڈیا نے ایک دوسرے کے ہائی کمیشن کے ایک ایک اہلکار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، اور دونوں نے الزام عائد کیا تھا کہ متعلقہ اہلکار سفارتی منصب سے ہٹ کر سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

حالیہ کشیدگی کی ایک بڑی وجہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والا وہ واقعہ ہے جس میں بائیس اپریل کو شدت پسندوں کی فائرنگ کے نتیجے میں چھببیس افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سفارتی عملے کی ملک بدری جیسے اقدامات دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید خراب کر سکتے ہیں اور اعتماد سازی کی فضا کو متاثر کرتے ہیں۔ ان کا مشورہ ہے کہ فریقین کو کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی بات چیت کو ترجیح دینی چاہیے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس