Follw Us on:

فردو اب ختم ہو چکا ہے، ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد ٹرمپ کا اعلان

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Full speech
ٹرمپ نے بتایا کہ امریکی افواج نے نطنز، اصفہان اور فردو میں ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔ ( تصویر: الجزیرہ )

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی افواج نے ایران کے تین مرکزی جوہری مقامات کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ہے، اور خبردار کیا ہے کہ اگر تہران امن پر آمادگی ظاہر نہیں کرتا تو مزید مہلک حملے کیے جائیں گے۔

صدر ٹرمپ نے ہفتے کی شب ایک مختصر ٹی وی خطاب میں کہا یہ حملے فوجی اعتبار سے شاندار کامیابی تھے۔ ایران کی جوہری افزودگی کی اہم تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں. انہوں نے کہا، اگر امن جلد نہ آیا تو ہمارے نشانے پر مزید اہداف ہوں گے، جن پر ہم مہارت اور رفتار کے ساتھ حملہ کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ، امریکی افواج نے نطنز، اصفہان اور فردو میں ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔ انہوں نے فاکس نیوز کے شو میں بتایا کہ فردو پر چھ بنکر بسٹر بم گرائے گئے جبکہ دیگر مقامات پر 30 ٹوماہاک میزائل داغے گئے۔ امریکی حکام کے مطابق، ان حملوں میں بی-2 بمبار طیارے استعمال کیے گئے، جو بھاری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے ہفتے کو ان طیاروں کی نقل و حرکت کی اطلاع دی تھی۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، “فردو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔”

Trump's strike
ایرانی خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، ایک ایرانی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ فردو سائٹ کا کچھ حصہ دشمن کے فضائی حملوں  کی زد میں آیا ہے۔ (تصویر: سی این این)

ایرانی خبررساں ایجنسی تسنیم کے مطابق، ایک ایرانی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ فردو سائٹ کا کچھ حصہ دشمن کے فضائی حملوں  کی زد میں آیا ہے۔ تاہم، قم سے تعلق رکھنے والے ایرانی رکنِ پارلیمان محمد منان رئیسی نے فارس نیوز کو بتایا کہ اس تنصیب کو شدید نقصان نہیں پہنچا۔ ایران کی جوہری ایجنسی کے حوالے سے مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حملوں کے بعد کسی قسم کی تابکاری کے آثار نہیں ملے اور قریبی آبادی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔

ایرانی سرکاری نشریاتی ادارے کے نائب سیاسی سربراہ حسن عابدینی نے بتایا کہ ان تنصیبات کو پہلے ہی خالی کرا لیا گیا تھا۔ ان کے بقول، افزودہ یورینیم کے ذخائر پہلے ہی منتقل کیے جا چکے تھے اور اب ان مراکز میں ایسا کوئی مواد موجود نہیں جو خطرناک ہو۔  اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا،  تاریخ گواہ رہے گی کہ صدر ٹرمپ نے دنیا کے خطرناک ترین ہتھیاروں کو دنیا کے خطرناک ترین نظام سے دور رکھنے کے لیے بروقت قدم اٹھایا۔

Us joins israel in war against iran
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ہفتے کے روز جاری کیے گئے بیان میں ان حملوں کو  ایسے خطے میں خطرناک اضافہ قرار دیا (تصویر: دی انڈین ایکس پریس)

واضع  رہے کہ، اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملے شروع کیے تھے، اس مؤقف کے ساتھ کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان جاری فضائی حملوں میں اب تک ایران میں چار سو تیس  افراد شہید  اور تین ہزار پانچ سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، ایرانی وزارت صحت کے حوالے سے نور نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ ،  اسرائیلی حکام کے مطابق، ان حملوں میں اسرائیل میں چوبیس  شہری ہلاک اور 1,272 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ہفتے کے روز جاری کیے گئے بیان میں ان حملوں کو  ایسے خطے میں خطرناک اضافہ قرار دیا جو پہلے ہی کشیدگی کے دہانے پر ہے  اور کہا کہ یہ اقدام عالمی امن و سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیھ اتوار کی صبح ایک پریس کانفرنس کرنے والے ہیں۔ امریکی کانگریس کے بعض ڈیموکریٹ اور ریپبلکن اراکین نے اس کارروائی پر اعتراض کیا ہے۔ ریپبلکن سینیٹر راجر وکر نے کہا،  یہ ایک درست اقدام ہے لیکن ہمیں اب نہایت سنجیدہ فیصلے کرنے ہوں گے۔ ریپبلکن رکنِ کانگریس تھامس میسی نے کہا،  یہ آئینی طور پر درست نہیں ہے۔  جب کہ ڈیموکریٹ رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے اس اقدام کو  واضح طور پر مواخذے کے قابل  قرار دیا۔

اس دوران ٹرمپ کے حامی حلقوں میں بھی اس کارروائی پر تقسیم دکھائی دی۔ اسٹیو بینن نے کہا کہ صدر کو اپنے فیصلے کی مزید وضاحت کرنی چاہیے، جبکہ چارلی کرک نے کہا،  امریکا صدر ٹرمپ کے ساتھ کھڑا ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس