ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایرانی پارلیمنٹ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جب تک کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں کی سلامتی اور تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاتی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر عباس عراقچی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ اُس وقت تک نافذالعمل رہے گا جب تک ایران کی جوہری سرگرمیوں کی مکمل سیکیورٹی یقینی نہ بنائی جائے۔
انہوں نے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گروسی نے ایران کے خلاف سیاسی بنیادوں پر قرارداد منظور کرانے میں کردار ادا کیا اور ایک دہائی پرانے بند معاملات کو دوبارہ کھول کر ایران کو نشانہ بنایا۔
عباس عراقچی نے الزام عائد کیا کہ گروسی نے نہ صرف ایران پر اسرائیلی اور امریکی بمباری کی مذمت نہیں کی بلکہ وہ ان حملوں کے بعد متاثرہ جوہری سائٹس کا دورہ کرنے پر بھی اصرار کر رہے ہیں، جو بدنیتی پر مبنی اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران اپنے مفادات، عوام اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے کسی بھی اقدام کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ 13 جون 2025 کو مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی، جب اسرائیل نے “آپریشن رائزنگ لائن” کے تحت ایران کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کیا، جس میں تقریباً 200 جنگی طیاروں نے ایران کے نطنز، فورڈو اور دیگر جوہری تنصیبات سمیت 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔
ان حملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کئی اعلیٰ کمانڈرز ہلاک ہوئے، جن میں حسین سلامی اور محمد باقری شامل تھے۔ جواباً ایران نے اسی روز شام کو 150 سے زائد بیلسٹک میزائلز اور 100 سے زیادہ ڈرون اسرائیل پر داغے، جن میں سے کچھ نے تل ابیب میں اہم شہری اہداف کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان ہوا۔
امریکا نے اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے ایرانی میزائلز کو روکنے کے لیے اپنے فضائی اور بحری اثاثے بروئے کار لائے۔ 22 جون کو امریکا نے “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کے تحت ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر براہِ راست حملہ کیا، جس میں نطنز، فورڈو اور اصفہان کی تنصیبات پر B-2 بمبار طیاروں اور ٹوماہاک میزائلوں سے حملے کیے گئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے “شاندار عسکری کامیابی” قرار دیا، مگر ساتھ ہی ایران کو مزید ردعمل سے باز رہنے کی وارننگ بھی دی۔ ان واقعات نے خطے کو کھلی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا،جس کے بعد ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کرادی۔