پنجاب میں ایک نئی انتظامی پیش رفت کے طور پر پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
جس کا مقصد صوبے میں ذخیرہ اندوزی، ناجائز منافع خوری، زمینوں پر قبضے اور بعض دیگر سماجی و قانونی مسائل کے خلاف ایک مربوط اور موثر نظام متعارف کروانا ہے۔ اس فورس کو ابتدائی طور پر لاہور ڈویژن میں متحرک کیا جا رہا ہے۔
جبکہ دسمبر 2025 تک اسے پورے پنجاب میں وسعت دی جائے گی۔ پیرا کو ایک تربیت یافتہ اور بااختیار سویلین فورس کے طور پر ترتیب دیا گیا ہے، جس میں مرد و خواتین افسران شامل ہیں۔

اس فورس کو جدید آلات، گاڑیوں، حفاظتی گیجٹس، شکایات کے اندراج کے خودکار نظام اور تھری ڈی ماڈل اسٹیشنز سے لیس کیا گیا ہے۔ شہری پیرا اسٹیشن پر آ کر ایک مخصوص بٹن دبا کر ٹوکن حاصل کر سکتے ہیں اور باقاعدہ طور پر اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں، جس کے بعد اس پر تفتیش اور ممکنہ کارروائی کی جائے گی۔
پیرا کی فعالیت کے دوران نہ صرف انفورسمنٹ بلکہ انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن اور قانونی عمل کو شفاف بنانے پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔
تقریب میں شریک ڈی جی پیرا کیپٹن (ر) فرخ عتیق کے مطابق، یہ فورس قانون کے نفاذ میں موجود سستی، پیچیدگی اور عدم فعالیت جیسے مسائل پر قابو پانے کی کوشش کرے گی۔ ان کے مطابق پیرا کمزور طبقے کے تحفظ اور حکومتی رٹ کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے افتتاحی تقریب کے موقع پر پیرا فورس سے ملاقات کی اور مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔
انہوں نے خواتین افسران کی شمولیت پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ پیرا بننے سے صوبے کے ہر چھوٹے بڑے شہر تحصیل، ضلع اور ڈویژن میں ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ ممکن ہوگا۔”
یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ پیرا کس حد تک اپنے اہداف حاصل کر پائے گی، تاہم اس کے آغاز کو انتظامی ڈھانچے میں ایک اہم تجربہ قرار دیا جا سکتا ہے۔
اس فورس کی کامیابی کا دارومدار نہ صرف اس کی کارروائیوں کی شفافیت اور مستقل مزاجی پر ہوگا بلکہ اس بات پر بھی کہ آیا یہ ادارہ سیاسی مداخلت سے آزاد رہ کر حقیقی قانون نافذ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں۔