Follw Us on:

اسرائیل نے ’فلسطینی ریاست کا تصور‘ مٹانے کے لیے غیر قانونی بستی قائم کرنے کی حتمی منظوری دے دی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Gaza
ان میں سے نو ممالک فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم بھی کر چکے ہیں( فوٹو: رائٹرز)

اسرائیل نے مغربی کنارے میں انتہائی متنازع اور غیر قانونی بستی قائم کرنے کے منصوبے کی حتمی منظوری دے دی ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرج نے تصدیق کی ہے کہ بدھ کے روز وزارت دفاع کی منصوبہ بندی کمیشن نے اس فیصلے کی باضابطہ توثیق کر دی۔

یہ زمین وہ علاقہ ہے جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں۔

یہ منصوبہ، جسے ای۔ون کہا جاتا ہے، مقبوضہ مغربی کنارے کو دو حصوں میں تقسیم کردے گا اور اسے مشرقی بیت المقدس سے الگ کر دے گا۔

اسرائیلی وزیر خزانہ نے بیان میں کہا کہ برسوں سے کیے گئے وعدے پورے ہو رہے ہیں اور فلسطینی ریاست کے تصور کو نعروں کے بجائے عملی اقدامات سے مٹایا جا رہا ہے۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے اس اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ای۔ون منصوبہ فلسطینی آبادیوں کو ایک دوسرے سے کاٹ دے گا اور دو ریاستی حل کے امکان کو تباہ کر دے گا۔ جرمن حکومت کے ترجمان نے بھی اس منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور یہ مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مذاکراتی دو ریاستی حل میں بڑی رکاوٹ ہے۔

Israili map
یہ زمین وہ علاقہ ہے جسے فلسطینی اپنی مستقبل کی ریاست کا حصہ سمجھتے ہیں۔ (فائل فوٹو)

وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس منصوبے پر براہِ راست تبصرہ نہیں کیا تاہم اتوار کو مغربی کنارے کی بستی عفرہ کے دورے کے دوران کہا کہ 25 سال پہلے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل ارضِ اسرائیل پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہا ہے تاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کو روکا جا سکے۔

واضح رہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا تصور یہ ہے کہ مشرقی بیت المقدس، مغربی کنارہ اور غزہ پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو جو اسرائیل کے ساتھ ساتھ موجود ہو۔

مغربی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ای۔ون منصوبے کی مخالفت کر رہی ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ یہ کسی بھی مستقبل کے امن معاہدے کو نقصان پہنچائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کا لاہور میں ’یوکوہاما‘ بنانے کا خواب: کیا ایسا ممکن ہوپائے گا؟

یہ منصوبہ معالے ادومیم کے قریب ہے اور اس میں تقریباً 3400 نئے مکانات کی تعمیر شامل ہے۔ اسے ماضی میں 2012 اور 2020 میں امریکی اور یورپی اعتراضات کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔ اسرائیلی گروپ ’پیس ناؤ‘ نے کہا ہے کہ منصوبے کا بنیادی ڈھانچہ چند ماہ میں شروع ہو سکتا ہے اور مکانوں کی تعمیر تقریباً ایک سال میں مکمل ہوگی۔

بین الاقوامی برادری کی اکثریت مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے اور ان اقدامات کو عالمی قانون کی خلاف ورزی سمجھتی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس