انڈین وزیر خارجہ جے شنکر نے ایک بار پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں کسی تیسرے فریق کی ثالثی شامل نہیں رہی۔
نئی دہلی میں اکنامک ٹائمز ورلڈ لیڈرز فورم میں خطاب کرتے ہوئے انڈین وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور کے دوران امریکا اور دیگر ممالک کی طرف سے فون کالز ضرور کی گئیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی ثالثی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، اس وقت امریکا کی کالز کا ریکارڈ میرے سوشل میڈیا پر موجود ہے، لیکن اس پر ثالثی کا دعویٰ کرنا غلط ہے کیونکہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی براہ راست بات چیت کے ذریعے ہوئی۔
جے شنکر کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے تعلقات میں گزشتہ 50 سالوں سے کوئی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جب ایران اور اسرائیل یا روس اور یوکرین کے درمیان تنازع ہوتا ہے تو ممالک ایک دوسرے سے رابطے کرتے ہیں، یہ دنیا کا معمول ہے۔
جے شنکر نے امریکی صدر ٹرمپ کی ان دعوؤں کو بھی مسترد کیا، جن میں انہوں نے انڈیا-پاکستان جنگ بندی میں اپنی ثالثی کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا نے یہ فیصلہ خود کیا اور کوئی بھی غیر ملکی رہنما اس میں شامل نہیں تھا۔
اسی تقریب میں وزیر خارجہ نے امریکی تجارتی پالیسی پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو انڈیا سے تیل یا ریفائنڈ مصنوعات خریدنے میں مسئلہ ہے تو کوئی انہیں خریدنے پر مجبور نہیں کر رہا۔
مزید پڑھیں: جناح ہاؤس حملہ کیس: علیمہ خان کے بیٹوں کی گرفتاریاں شواہد کی بنیاد پر ہوئیں، ذرائع
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بارہا دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان نیوکلیئر جنگ کو روکنے میں مدد دی ہے، لیکن نئی دہلی نے اسے سختی سے مسترد کیا۔ جے شنکر نے کہا کہ انڈیا اور امریکا کے درمیان تجارتی بات چیت جاری ہے اور دونوں ممالک رابطے میں ہیں، تاہم مسائل کے باوجود بات چیت کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔