سابق وزیراعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو ایک خط لکھا ہے جس میں ملک میں جاری دہشت گردی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس خط میں انہوں نے حالیہ عام انتخابات، 26 ویں ترمیم، پییکا آرڈیننس، تحریک انصاف کے خلاف ریاستی تشدد، خفیہ اداروں کے کردار اور ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیل سے بات کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے خط میں لکھا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور قوم کے درمیان فاصلہ بڑھ رہا ہے، خاص طور پر اس بات پر کہ اسٹیبلشمنٹ اُن افراد کے ساتھ کھڑی ہے جو دو مرتبہ این آر او حاصل کرچکے ہیں جس سے قوم میں نفرت اور بے چینی پیدا ہو رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری کا یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عمران خان نے اپنے خط میں فوج کے لیے اپنی حمایت اور احترام کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فوجی روزانہ کی بنیاد پر اپنی جان کی قربانیاں دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’جو انصاف کا ادارہ ہے وہ خود انصاف کی تلاش میں ہے‘ عمران خان نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
فیصل چوہدری کے مطابق، خط میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ انتہائی ضروری ہے کہ پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہو۔
اس کے علاوہ، خط میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے فوج اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھ گئے ہیں، اور ان فاصلے کے بڑھنے کی چھ وجوہات بھی بیان کی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان کو بھی خط لکھا تھا جس میں انہوں نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی، پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جبری گمشدگیاں، جسمانی تشویشات اور ماورائے عدالت قتل کے الزامات لگائے تھے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے عدالت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں اور دھاندلیوں پر مؤثر کارروائی نہیں کی گئی۔
عمران خان نے اپنی غیر قانونی گرفتاری اور ریاستی جبر کا بھی ذکر کیا اور حکومت کے مذاکراتی پیشکش کو مسترد کیا تھا۔ خط میں عدلیہ کی آزادی اور آئینی بحران کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔
انہوں نے چیف جسٹس سے فوری کارروائی کی درخواست کی تاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال ہو سکے۔