معروف اسلامی اسکالر، دانشور اور جماعت اسلامی کے سینئر رہنما پروفیسر خورشید احمد کی غائبانہ نمازِ جنازہ اسلام آباد کی تاریخی فیصل مسجد میں ادا کی گئی، جس کی امامت سابق امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کی۔
نماز جنازہ میں سابق چیئرمین سینیٹ راجہ ظفر الحق، مشاہد حسین سید، انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے سربراہ خالد رحمٰن اور آزاد کشمیر سے عبدالرشید ترابی سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
پروفیسر خورشید احمد، سید ابوالاعلیٰ مودودی کے فکری جانشین، جماعت اسلامی کے بانی رہنما، ماہر اقتصادیات اور متعدد اداروں کے بانی کا 92 سال کی عمر میں 13 اپریل کو انتقال ہوا تھا۔
23 مارچ 1932ء کو دہلی میں جنم لینے والے پروفیسر خورشید احمد کا علمی سفر محض کاغذی ڈگریوں تک محدود نہ تھا بلکہ انہوں نے معیشت، تعلیم، دین، سیاست اور سماج کے ہر زاویے کو اپنی تحقیق کا مرکز بنایا۔
پروفیسر خورشید احمد عالمی سطح کے دانشور اور جماعت اسلامی کے معتبرترین رہنما شمار ہوتے تھے۔ جماعت اسلامی کے بانی سید ابوالاعلیٰ مودودی کے قابل فخرشاگردوں میں سے ایک تھے۔
پروفیسر اسلامی معاشیات کو جدید دنیا میں بطور علیحدہ علم متعارف کرانے والے اولین شخص تھے۔ ان کی 70 سے زائد تصانیف اردو اور انگریزی میں فکری تشنگی مٹاتی ہیں۔
1949ء میں اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن بنے، پھر 1956ء میں سید مودودی کی جماعت اسلامی سے وابستہ ہوکر پوری زندگی نظریۂ اسلام کے فروغ میں گزار دی۔ اس کے علاوہ تین بار سینیٹر بھی منتخب ہوئے اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی رہے اور کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازے گئے جن میں شاہ فیصل ایوارڈ، اسلامی ترقیاتی بینک پرائز اور نشان امتیاز شامل ہیں۔
مرحوم کو اقتصادیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی بینک نے 1990 میں اعلیٰ ترین ایوارڈ بھی دیا تھا، امریکن فنانس ہاؤس نے 1998 میں اسلامک فنانس اعزاز بھی عطا کیا۔
پروفیسر خورشید احمد عالمی جریدے ترجمان القرآن کے مدیر بھی تھے۔ آخری دم تک اس ادارے کو چلاتے رہے۔
ان کی لائبریری میں ہزاروں نایاب کتب تھیں، جو انہوں نے مختلف اداروں کو وقف کردیں۔ وہ نہ صرف ایک محقق بلکہ تحریکِ اسلامی کے سچے داعی تھے۔ آج وہ خاموش ہو گئے، مگر ان کی تحریریں، تقاریر اور فکری میراث ہمیشہ زندہ رہے گی۔
پروفیسر خورشید احمد جماعت اسلامی کے بزرگ اعلیٰ اوصاف کے حامل سیاسی رہنما عالمی معاشی دانشور اور کئی کتابوں کے مصنف اور کئی عالمی ادا روں کے سربراہ تھے ۔
واضح رہے کہ مرحوم کی یاد میں ملک بھر میں تعزیتی ریفرنسز اور خصوصی دعائیہ تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں۔