شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی کے گاؤں ہرمز میں ایک مشتبہ کواڈ کاپٹر حملے میں چار بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔ حملے میں پانچ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ زخمیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔
انگریزی اخبار ’ڈان‘ کے مطابق یہ حملہ دن کے وقت ہوا، حملے سے متاثر ہونے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔
حملے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ مقامی لوگ زخمیوں کو فوری طور پر میر علی اسپتال لے گئے جہاں کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ سیکیورٹی فورسز اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان دونوں پر کواڈ کاپٹر استعمال کرنے کا شبہ کیا جاتا ہے، جس سے حملے کی ذمہ داری کے تعین میں ابہام پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سرزمین یا سالمیت پر حملہ ہوا تو جواب بے رحم ہو گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
واقعے کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ قبائلی عمائدین، نوجوانوں اور بچوں سمیت درجنوں لوگ میر علی چوک پر دھرنے کے لیے جمع ہو گئے۔ مظاہرین نے کواڈ کاپٹر حملوں کے خلاف نعرے لگائے اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی گئی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ریلیف نائیک محمد داوڑ نے حملے کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نے اس حملے کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا اور یقین دلایا کہ وہ ہر پلیٹ فارم پر متاثرہ خاندان کی آواز بنیں گے۔
تاحال وفاقی حکومت کی طرف سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا، جبکہ مقامی حکام معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ دوسری جانب، قبائلی عمائدین نے ان ہلاکتوں کو حکومتی ناکامی قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کو ایک بار پھر نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔
مظاہرین نے حملے کی غیرجانبدار تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک وہ ان تحقیقات کے نتائج سے مطمئن نہیں ہوتے، ان کا دھرنا جاری رہے گا۔