اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی مکمل طور پر اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول میں ہوگی اور حماس کو شکست دی جائے گی، جب تک غزہ کے تمام علاقے مکمل طور پر اسرائیلی کنٹرول میں نہیں آ جاتے، جنگ جاری رہے گی۔
عالمی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق یروشلم میں خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف کارروائیوں کے دوران اب تک درجنوں عسکریت پسندوں اور ان کے ’ڈھانچوں‘ کو تباہ کر دیا ہے۔
اُن کا دعویٰ تھا کہ اسرائیلی افواج نے حماس کے اعلیٰ کمانڈر، محمد سنوار کو ’ممکنہ طور پر‘ ہلاک کر دیا ہے، تاہم اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق تاحال نہیں ہو سکی۔
نیتن یاہو نے 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کے دوران اغوا کیے گئے تقریباً 20 یرغمالی اب بھی زندہ ہونے کا امکان ہے، جب کہ تقریباً 30 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد واضح اور جائز ہے، ہم حماس کو مکمل طور پر شکست دینے کے لیے پرعزم ہیں اور یہ مشن ابھی مکمل نہیں ہوا۔

اسرائیلی وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک منظم اور جامع منصوبہ ہے اور ہم ان مقاصد کے حصول تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
نیتن یاہو کے اس بیان کو بعض مبصرین اسرائیلی داخلی دباؤ کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں، جہاں عوامی سطح پر یرغمالیوں کی بازیابی اور جنگ بندی کے مطالبات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر فریقین کے درمیان معاہدے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم تاحال کوئی باضابطہ پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں اسرائیلی محاصرہ جاری: بھوک سے مزید 326 فلسطینی شہید
نیتن یاہو نے غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے تین نکاتی منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت غزہ کو بنیادی امدادی اشیا فراہم کی جائیں گی، امریکی کمپنیوں کے ذریعے خوراک کی تقسیم کے مراکز قائم کیے جائیں گے، جنہیں اسرائیلی فوج کی سکیورٹی حاصل ہو گی اور غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد شہریوں کے تحفظ کے لیے ایک مخصوص زون قائم کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسرائیل نے ایران کے فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا ہے لیکن اس کے باوجود ایران اسرائیل کے لیے ’اب بھی ایک بڑا خطرہ‘ ہے۔ اسرائیل امریکہ کے ساتھ مل کر ایک ایسے معاہدے کی کوشش کر رہا ہے، جو ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روک سکے۔

بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ جنگ اُس صورت میں ختم کرنے کے لیے تیار ہیں، جب کچھ ’واضح شرائط‘ پوری ہوں، جو اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ان شرائط میں تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، حماس کا ہتھیار ڈالنا، اس کی قیادت کا غزہ سے جلاوطن ہونا اور علاقے کا مکمل طور پر غیر مسلح کیا جانا شامل ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ جو غزہ چھوڑنا چاہتے ہیں، انہیں جانے کی اجازت دی جائے گی، جو لوگ اسرائیل سے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ دراصل یہ چاہتے ہیں کہ ’غزہ پر حماس کی حکمرانی برقرار رہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: خضدار حملہ، 4 بچوں سمیت 6 جاں بحق: ’انڈیا کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کا مکمل صفایا کیا جائے گا‘
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں کے باعث اب تک ہزاروں فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اقوامِ متحدہ سمیت متعدد عالمی ادارے انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔