بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ایک بار پھر پولی گراف ٹیسٹ کرانے سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق لاہور پولیس کی 13 رکنی تفتیشی ٹیم ڈی ایس پی آصف جاوید کی سربراہی میں اڈیالہ جیل پہنچی، جہاں انہیں 9 مئی کے مقدمات کے سلسلے میں عمران خان سے تفتیش اور مختلف ٹیسٹ کرنے تھے جن میں پولی گراف، فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ شامل تھے۔
تاہم، عمران خان نے انکار کرتے ہوئے اپنا تحریری مؤقف تفتیشی ٹیم کو بھجوا دیا۔
اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ ان ٹیسٹوں کے ذریعے پراسیکیوشن مجھے پھسانا چاہتی ہے جبکہ میرے خلاف آٹھ مقدمات کی ضمانتیں عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہیں۔
ان کا مؤقف ہے کہ وہ ان حالات میں کسی بھی ٹیسٹ کا حصہ نہیں بن سکتے۔
تفتیشی ٹیم کے مطابق اگر ملزم تعاون نہ کرے اور ٹیسٹ نہ کروائے تو تفتیش مکمل نہیں ہو سکتی۔ ان کے بقول ان ٹیسٹوں سے ہی معلوم ہو سکے گا کہ شواہد درست ہیں یا نہیں۔
لازمی پڑھیں: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
ڈی ایس پی آصف جاوید نے بھی کہا کہ ٹیسٹ نہ ہونے کی صورت میں تفتیش کا عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔
ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم گزشتہ تین روز سے راولپنڈی میں موجود ہے اور مسلسل عمران خان سے تفتیش کی کوشش کر رہی ہے۔
ٹیم میں لاہور پولیس کے انسپکٹرز سمیت فارنزک ماہرین بھی شامل ہیں جن کا مقصد تکنیکی بنیادوں پر شواہد کی تصدیق کرنا تھا۔
واضح رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 15 مئی کو عمران خان کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے کا حکم دیا تھا، تاہم عمران خان نے مسلسل تیسرے دن بھی ان ٹیسٹوں سے انکار کر دیا جس کے بعد تفتیشی ٹیم اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گئی۔