امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ یوکرین جنگ ختم کرنے پر رضامند نہ ہوئے تو اس کے انتہائی سنگین نتائج ہوں گے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ بیان الاسکا میں جمعے کو ہونے والی ملاقات سے قبل سامنے آیا ہے، جہاں دونوں رہنما جنگ بندی پر بات چیت کریں گے۔
ٹرمپ نے روس کے لیے ممکنہ نتائج کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔ ملاقات ایک فوجی اڈے پر سخت سکیورٹی میں ہو گی، جو عوامی احتجاج یا کسی اور سرگرمی سے دور واقع ہے۔
دفاعی تجزیہ کار جینسن نے اس مقام کے انتخاب کو ٹرمپ کی فوجی طاقت دکھانے اور بات چیت کو کسی مداخلت سے بچانے کا بہترین موقع قرار دیا۔
ان کے مطابق یہ جگہ ایک طرف اچھے تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا پیغام دیتی ہے اور دوسری طرف فوجی طاقت کا اشارہ بھی۔

روسی افواج نے 22 فروری 2023 کو یوکرین پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد امریکا اور یورپی یونین نے یوکرین کا ساتھ دیا اور روس پر پابندیاں عائد کیں۔ جنگ ابھی تک جاری ہے، تاہم چند ماہ قبل مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا اور ٹرمپ نے روس پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کیا۔
ٹرمپ کا تازہ بیان یوکرینی رہنماؤں سے ورچوئل ملاقات کے بعد سامنے آیا، جس میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی شریک تھے۔
ٹرمپ نے کہا کہ پوتن قیام امن کی کوششوں میں دھوکہ دہی سے کام لے رہے ہیں اور الاسکا اجلاس سے پہلے یوکرین کے تمام محاذوں پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ یہ ظاہر ہو کہ روس پورے یوکرین پر قبضہ کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن کے اسلام آباد اور نئی دہلی، دونوں سے اچھے تعلقات ہیں، امریکا
اس آن لائن ملاقات میں شریک جرمن چانسلر فریڈرچ نے بعدازاں صحافیوں کو بتایا کہ تمام رہنماؤں کی ٹرمپ سے بات چیت مثبت اور تعمیری رہی۔
ٹرمپ اور پوتن کی ملاقات جمعے کو الاسکا میں ہوگی، جبکہ یوکرین اور اس کے اتحادیوں کو خدشہ ہے کہ دونوں رہنما امن کے لیے اپنی شرائط منوانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔