مراکش کشتی حادثہ: 13 پاکستانیوں کی شناخت مکمل
مراکش کے ساحلی علاقے میں 16 جنوری 2025 کو ایک کشتی حادثے کا شکار ہوئی، جس میں 50 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 44 پاکستانی شامل تھے۔
حادثے کے بعد پاکستانی حکام اور سفارتی ذرائع کی کوششوں سے اب تک 13 پاکستانیوں کی شناخت مکمل کر لی گئی ہے، جب کہ مزید لاشوں کی شناخت اور وطن واپسی کے عمل پر کام جاری ہے۔
یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب موریطانیہ سے اسپین جانے والی کشتی راستے میں مراکش کے قریب الٹ گئی۔ حادثے کے فوراً بعد ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا، تاہم خراب موسم اور تیز لہروں کی وجہ سے امدادی کارروائیاں مشکلات کا شکار رہیں۔
مراکش حکام کی مدد سے پاکستانی سفارت خانے نے 13 پاکستانیوں کی شناخت مکمل کی ہے، جن کی تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ہلاک ہونے والی میں سفیان علی ولد جاوید اقبال پاسپورٹ نمبر VF1812352، سجاد علی ولد محمد نواز پاسپورٹ نمبر XX1836111 ،رئیس افضل ولد محمد افضل پاسپورٹ نمبر MJ1516091، قصنین حیدر ولد محمد بنارس پاسپورٹ نمبر AA6421773، محمد وقاص ولد ثناءاللہ پاسپورٹ نمبر DJ6315471، محمد اکرم ولد غلام رسول پاسپورٹ نمبر DN0151754، محمد ارسلان خان ولد رمضان خان پاسپورٹ نمبر LM4153261، حامد شبیر ولد غلام شبیر پاسپورٹ نمبر CZ5133683 شامل ہیں۔
ان کے علاوہ قیصر اقبال ولد محمد اقبال پاسپورٹ نمبر GR1331413، دانش رحمان ولد محمد نواز پاسپورٹ نمبر SE9154371، محمد سجاول ولد رحیم دین پاسپورٹ نمبر AY5593661، شہزاد احمد ولد ولایت حسین پاسپورٹ نمبر GN1162802 اور احتشام ولد طارق محمود پاسپورٹ نمبر CE1170122 شامل ہیں۔
یہ تمام افراد یورپ میں بہتر مستقبل کی تلاش میں نکلے تھے، لیکن بدقسمتی سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
16 جنوری 2025 کو موریطانیہ سے اسپین جانے والی کشتی مراکش کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہوئی۔ اس کشتی پر بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن سوار تھے، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو غیر قانونی طور پر مراکش جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی، جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور فوری طور پر پاکستانی سفارت خانے کو مراکش حکام کے ساتھ تعاون کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
پاکستانی سفارت خانہ متاثرہ خاندانوں سے رابطے میں ہے اور لاشوں کی وطن واپسی کے لیے انتظامات کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ نے مراکش میں موجود پاکستانیوں کی فہرست حاصل کر لی ہے تاکہ مزید لاپتہ افراد کی شناخت کی جا سکے۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں جان کی بازی ہار گئے ہوں۔ گزشتہ برسوں میں ایسے کئی المناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔

جون 2023 میں یونان میں ایک کشتی ڈوبی تھی، جس میں 350 پاکستانی بھی شامل تھے۔ پاکستان میں اس وقت کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے اس حادثے میں 281 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ 12 پاکستانی زندہ بچ گئے تھے، جب کہ 16 پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی۔ باقی لاشوں کی شناخت ہی ممکن نہیں ہو سکی تھی۔
دوسری جانب ان حادثات میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کے اہل خانہ شدید غم میں مبتلا ہیں۔ کئی خاندانوں نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ مزید نوجوان غیر قانونی طریقے سے بیرون ممالک جانے کی کوشش نہ کریں۔
حادثے کا شکار ہونے والوں میں سے ایک کے بھائی نے ‘پاکستان میٹرز’ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘میرے بھائی نے یورپ میں بہتر مستقبل کے خواب دیکھے تھے، لیکن ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ ہمیں ہمیشہ کے لیے چھوڑ جائے گا۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس طرح کے حادثات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔’